نئی دہلی:
کسی زمانے میں مسلمانوں کی سب سے باوقار اکلوتی وفاقی تنظیم سمجھی جانے والی آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی10اپریل کو ہونے والی مجوزہ کانفرنس کورونا کے بڑھتے خطرات اور انتظامیہ کی طرف سے مختلف قسم کی پابندیوں‘ممکنہ لاک ڈائون اورآمدورفت کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے کانفرنس کے داعیان کے ساتھ مشورے کے بعد غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیاگیا ہے۔مشاورت کے جنرل سکریٹری مولاناعبدالحمید نعمانی نے اس اطلاع کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حالات سازگارہوتے ہی نئی تاریخ کا اعلان کردیاجائےگا۔انہوں نے بتایا کہ کانفرنس کے مطلوبہ انتظامات کرلئے گئے تھے لیکن حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے جوکورونا کے سبب ہوگئے ہیں کانفرنس کا التواناگزیر تھا۔واضح رہے کافی عرصہ تک باہمی اختلافات ‘مقدمے بازی اور رسہ کشی کے بعد مصالحتی عمل سے نیا نظام قائم کیاگیاتھا۔مجوزہ کانفرنس سرد پڑی مشاورت کو سرگرم کرنے کی کوشش کی طرف یہ ایک اہم قدم ماناجارہاتھا۔ ’دور حاضر کے چیلنجز اور ان کے حل‘کے عنوان پر منعقد کی جانے والی اس کانفرنس کے ایجنڈے میں کئی مسائل شامل تھے‘جن میں سی اے اے‘بے روزگاری‘خواتین کا عدم تحفظ‘مسلم فوبیا‘جارحانہ قوم پرستی اور لوجہاد وغیرہ جیسے اہم موضوع پر تبادلہ خیال ہونا تھا۔ کانفرنس کے داعیوں میں صدر مشاورت نوید حامد کے علاوہ امیرجماعت اسلامی سید سعادت اللہ حسینی، امیرجمعیت اہل حدیث مولانااصغر علی امام مہدی سلفی،چیئرمین اتحاد ملت کونسل مولاناتوقیر رضا خاں،صدر آل انڈیا مومن کانفرنس ایڈوکیٹ فیروز احمد، صدر آل انڈیا مسلم اوبی سی آرگنائزیشن شبیر احمد انصاری اورنائب صدر تعمیر ملت محمد ضیاءالدین نیرتھے۔