نئی دہلی : (ایجنسی)
بی جے پی ، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور وشو ہندو پریشد جیسی تنظیمیں بھلے ہی پورے ملک میں یہ بیانیہ تیار کر رہی ہیں کہ ہندو مذہب خطرے میں ہے ، مگر مرکزی حکومت نے اس کی تردید کی ہے۔ مرکزی حکومت نے ہندو دھرم کے خطرے میں ہونے کے خدشے کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مفروضہ ہے ، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسے کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا جس کی بنیاد پر ہندو مذہب خطرے میں ہونے کی بات کہی جائے۔
ستیہ ہندی ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے ناگپور سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن موہنیش جبل پورے کے ایک آر ٹی آئی سوال کے جواب میں یہ بات کہی ہے۔ جبل پورے نے وزارت داخلہ سے ثبوت مانگے تھے کہ ہندو مذہب خطرے میں ہے۔
وزارت داخلہ کے چیف پبلک انفارمیشن آفیسر وی ایس رانا نے جبل پورے کی آئی ٹی آئی درخواست کے جواب میں کہا کہ وہ صرف وہ جانکاری دے سکتے ہیں جو ان کے پاس ہے۔ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس طرح کے مفروضہ سوالات کا جواب دینا ممکن نہیں ہے۔‘‘ جبل پورے نے مرکزی حکومت کا جواب ملنے کے بعد ’دی نیو انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا ۔
یہ پہلا موقع ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے ہندو مذہب کے لیے خطرہ میں ہونے کی بات کو مفروضہ مانا ہے اور کہا ہے کہ اس کے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ کا یہ جواب کئی طرح سے بہت اہم ہے اور اس کے سیاسی مضمرات بھی ہیں۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) جسے بی جے پی کی مادر تنظیم کہا جاتا ہے ، نے کئی بار کہا ہے کہ ہندو مذہب خطرے میں ہے اور ہندو اپنے ہی ملک میں نظر انداز کئے جاتے ہیں ۔
آر ایس ایس کا بنیادی زور اس بات پر رہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے بڑھ رہی ہے ، اس سے جلد ہی ہندواقلیت میں آ جائیں گے اور ایسا ہونے سے ہندو مذہب ہی خطرے میں پڑ جائے گا۔ بی جے پی بھی انتخابت کے وقت عموماً ہندو-مسلم ایشوز کو اچھالتی رہی ہے ۔ اس کے مرکزی سطح تک کے لیڈر منچ سے یہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ہندو دھرم خطرے میں ہے ۔
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے وقت بی جے پی نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو مسلم نوازبتاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ہندو خطرے میں ہیں ۔ نندی گرام میں ممتا بنرجی کے خلاف الیکشن لڑ رہے بی جے پی امیدوار شوبھیندو ادھیکاری نے ممتا بنرجی کو ’ ممتا بیگم‘ کہہ کر بلایاتھا اور کہا تھا کہ ان کی وجہ سے پاکستانی ریاست میں سرگرم ہوگئےہیں اور ہندو خطرے میں ہیں۔
یہ دباؤاتنا زور دار تھا کہ ممتا بنرجی نے خود کو ہندو ثابت کرنے کے لیے منچ سے گائتری منتر کا پاٹھ کیا، جبکہ مغربی بنگال میں سیاست اور مدہب کو ملانے کی روایت نہیں رہی ہے ۔ مغربی بنگال میں انتخابات ہارنے کے بعد بی جے پی کے مرکزی رہنماؤں اور ترجمانوں نے کہا تھا کہ ریاست کے مسلمان متحد ہوکر بی جے پی کو شکست دیتے ہیں، جبکہ ہندو منقسم رہے اور اسی وجہ سے بی جے پی ہار گئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ مغربی بنگال میں مسلمانوں کے بڑھتے ہوئے سیاسی اثر کا ثبوت ہے اور یہ ہندو مذہب کو خطرے میں ڈالے گا۔ اور اب مرکزی حکومت کہہ رہی ہے کہ ہندو مذہب خطرے میں ہونے کی بات صرف مفروضہ ہے اور اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ واقعی ہندو دھرم پر کوئی خطرہ ہے ۔