عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی آبادکاری ناقابل قبول ہو گی۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ سے تباہ حال غزہ میں سے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو نکالنے کی تجویز خطے کو بحرانوں کے ایک دائرے میں دھکیل دے گی جس سے امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا۔عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یہ تجویز عرب دنیا کے لیے ناقابل قبول ہے جو ایک صدی سے اس نظریے کا مقابلہ کر رہی ہے۔
اردن کےشاہ عبداللہ دوم، جنہوں نے منگل کے روز واشنگٹن میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، بعد ازاں کہا ہے کہ انہوں نے بات چیت میں غزہ اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف اپنے ملک کے موقف کا اعادہ کیا ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو اور سنگین انسانی صورت حال سے نمٹنا سب کی ترجیح ہونی چاہیے.
رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں مصر کے دو سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ کے بات چیت کے ایجنڈے میں غزہ سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ شامل ہوا تو صدر عبدالفتاح السیسی واشنگٹن کے دورے پر نہیں جائیں گے۔ٹرمپ کے منصوبے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو مستقل طور پر بے دخل کر دیا جائے گا اور انہیں پڑوسی عرب ممالک اپنے ہاں آباد کریں گے۔ جب کہ غزہ کی پٹی امریکی کنٹرول میں چلی جائے گی اور اسے ایک شاندار تفریحی مقام میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ فلسطینیوں کو آئے روز کی لڑائیوں، ہلاکتوں اور تباہیوں سے بچانے کے لیے دوسرے ممالک میں آباد کرنا ایک بہتر آپشن ہے جہاں وہ امن و سکون سے رہ سکیں اور اپنا مستقبل سنوار سکیں۔ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر مصر اور اردن نے فلسطینیوں کو قبول نہ کیا تو ان کی امداد روک دی جائے گی۔