ایران سے وابستہ مسلح گروپوں کو شدید دھچکے لگنے اور شام میں اسد حکومت کے ختم ہوجانے کے باوجود ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ مزاحمتی تحریک کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔عباس عراقچی نے بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی ڈرون کے ذریعے ایرانی پاسداران انقلاب میں قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے جاں بحق ہونے کی کی پانچویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت کی تحریک کو ختم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ ایک مکتب اور ایک نظریہ ہے۔ مزاحمتی تحریک کسی فرد یا شخصیت پر منحصر نہیں ہے اسے گولیوں یا بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
شام کی صورتحال اور بشار الاسد کے زوال کا ذکر کیے بغیر عباس عراقچی نے کہا ہے کہ دشمن سمجھتے ہیں کہ مزاحمت کے محور کو نقصان پہنچانا ان کے لیے فتح ہے۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ ان کی شکست کا آغاز ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ گزشتہ مہینوں میں خطے، مزاحمت اور ایران کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ میدان اور سفارت کاری کے درمیان مکمل ہم آہنگی کا ایک نیا نمونہ ہے۔عباس عراقچی نے اس تقریب میں پاسداران انقلاب کے کمانڈروں کی موجودگی میں وزارت خارجہ میں کام کرنے والے اپنے ساتھیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا سفارت کاری اور میدان ایک دوسرے کو مکمل کرنے والے شعبے ہیں۔ "میدان” اور "محور مزاحمت” کے بارے میں ایرانی حکام کی گفتگو عراق، شام، لبنان اور یمن میں ایرانی پراکسی دھڑوں اور "مشاورتی” فورسز کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔لبنان میں حزب اللہ کو پہنچنے والے نقصان کے باوجود ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ پارٹی مضبوط ہوگی اور مزاحمت پھیلے گی