دہرا دون:
اتراکھنڈ میں بھی اسمبلی انتخابات سے پہلے آبادی کنٹرول قانون کامعاملہ گرم ہوگیا ہے ۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس ) سے وابستہ 35 تنظیموں نے مانگ کی ہے کہ اتراکھنڈ میں مسلم آبادی بڑھ رہی ہے ، لہٰذاوزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی قیادت والی سرکار کو آبادی کنٹرول پالیسی لانی چاہئے۔
ان تنظیموں نے یہ تجویز حکمراں جماعت بی جے پی کے عہدیداروں کے ساتھ حالیہ میٹنگ میں دی۔ کہا کہ ریاستی سرکار آسام اور یوپی کی طرح ہی ریاست میں آبادی کنٹرول پالیسی لے کرآئے، تاکہ ’’ جغرافیائی توازن‘‘ کو یقینی بنایا جاسکے ۔ آر ایس ایس سے وابستہ تنظیموں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ دہرادون ، ہری دوار ، ادھم سنگھ نگر اور نینی تال میں مسلم آبادی کچھ سالوں میں بڑھ رہی ہے ۔ ان علاقوں میں مسلمانوں سے منسلک مذہبی مقامات کی غیر قانونی طور سے ترقی ہوئی ہے ، جن کی نشاندہی کی جائے اور ضروری کارروائی کی جائے۔
دہرا دون میں بدھ کو ہوئی اس میٹنگ میں سی ایم دھامی، بی جے پی قومی جنرل سکریٹری (تنظیم ) بی ایل سنتوش، ریاستی پارٹی کے سربراہ مدن کوشک اور آر ایس ایس کے جوائنٹ جنرل سکریٹری ڈاکٹر کرشنا گوپال اور ارون کمار موجود تھے ۔
میٹنگ میں بڑی تعداد میں موجود لوگ اس وقت کی ترویندر سنگھ راوت حکومت کے اس فیصلے سے اختلاف کیا ، جس میں انہوں نے چار دھام دیواستھانم بورڈ تشکیل کرنے کا فیصلہ لیا تھا، جو چار اہم مندروں اور 49 منسلک مندروں کو کنٹرول کرتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سرکار نے جب اس دوران کہا کہ بورڈ مندروں میں ترقیاتی کاموں کو کنٹرول کرے گا ۔ تبھی آر ایس ایس کے ایک لیڈر بھڑک کر پوچھنے لگے۔ پھر کم مقبول مندر اور دیگر برادریوں کے مذہبی مقامات بھی کیوں نہیں کنٹرول کئے جاتے ؟
وزیراعلیٰ نے اس کے بعد کہاکہ ایک اعلیٰ سطحی پینل تشکیل دیا جائے گا، جو بورڈ کے اثرات پر تحقیق کرے گا۔ ذرائع کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آر ایس ایس سے وابستہ ان تنظیموں کے عہدیداروں نے کہاکہ اضلاع میں افسر ملازمین و لوگوں کے مسائل کو نہیں سن رہے تھے، جو کہ م مایوس کن تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ یقینی بنانا بہت ضروری ہے کہ پارٹی کیڈر مطمئن رہے کیونکہ وہ زمین پر ووٹروں کو لبھانے اور سمجھانے میں اہم رول ادا کرتے ہیں ۔