یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں مبینہ اسرائیلی جہاز کو اغوا کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی جہاز کو عملے سمیت اغوا کرکے ساحلی علاقے میں لے جایا گیا ہے۔
ترجمان حوثی گروپ کا کہنا ہے کہ جہاز کے عملے سے اسلامی اصول و قواعد کے مطابق برتاؤ کررہے ہیں۔
حوثی گروپ کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیل یا اسرائیل سے تعاون کرنے والوں کے جہاز ہمارا ہدف ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ، مغربی کنارے میں فلسطینیوں کےخلاف حملے رکنے تک اسرائیل کے خلاف جنگی آپریشن جاری رہے گا۔واضح رہے کہ یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیلی ٹائیکون (دولت مند بزنس مین) کا بحری جہاز اغوا کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ ترکیہ سے بھارت جانے والے جہاز پر عملے کے 52 افراد موجود ہیں۔
ادھر العربیہ کے مطابق امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ حوثی سمجھے جانے والے مسلح افراد نے اتوار کے اوائل میں جنوبی بحیرہ احمر میں ایک جاپانی مال بردار جہاز کو ہائی جیک کرنے کے لئے ایک ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا ہے۔
این بی سی کے مطابق تین امریکی عہدیداروں نے وضاحت کی کہ ہیلی کاپٹر نے مقامی وقت کے مطابق دوپہر تقریباً ایک بجے بہاماس کا جھنڈا لہرانے والے جاپانی ملکیتی بحری جہاز ’’گلیکسی لیڈر‘‘ کے اوپر سے اڑان بھری اور متعدد مسلح حوثی اس کے عرشے پر اتر گئے۔
یمن کے ساحل پر یہ حملہ حوثی باغیوں کی جانب سے عبرانی، عربی اور انگریزی میں کیپشن کے ساتھ ایک گرافک جاری کرنے کے چند روز بعد ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہم تمہارے بحری جہازوں کو ڈبو دیں گے۔ ساتھ ایک ڈرائنگ میں ایک اسرائیلی تجارتی بحری جہاز کو آگ لگتی ہوئی دکھائی گئی۔
16 نومبر کو بین الاقوامی میری ٹائم سیکیورٹی آرگنائزیشن نے خطرے کے پیش نظر بحیرہ احمر اور یمن اور جبوتی کے درمیان باب المندب کے علاقے میں تمام ملاحوں کو وارننگ جاری کی تھی۔ تاہم اس انتباہ میں حوثیوں کا نام ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ وارننگ میں بحری جہازوں کو یمنی پانیوں سے زیادہ سے زیادہ دور رہنے کا مشورہ دیا گیا اور جتنا ممکن ہو رات کو سفر کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
یمن میں حوثی گروپ نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے بحری جہاز کو جنوبی بحیرہ احمر میں قبضے میں لے لیا ہے اور اسے یمنی بندرگاہ پر لے گئے ہیں۔
یمنی حوثیوں کے زیر کنٹرول حدیدہ کی بندرگاہ پر ایک ذریعہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں ایک تجارتی جہاز کو ہائی جیک کیا اور اسے حدیدہ میں سلف کی بندرگاہ پر پہنچا دیا ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج نے اس بات کی تردید کی کہ یہ جہاز اسرائیلی تھا۔
اس سے قبل اسرائیلی وزارت خارجہ نے اتوار کو اعلان کیا کہ حوثیوں کی طرف سے ہائی جیک کیا گیا بحری جہاز ایک اسرائیلی کمپنی نے چارٹر کیا تھا اور اس پر بہاماس کا جھنڈا لہرا رہا تھا اور اس بحری جہاز پر بین الاقوامی عملہ کام کر رہا تھا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرائی نے بھی کہا حوثیوں کے قبضے میں لیے گئے بحری جہاز پر کوئی اسرائیلی نہیں تھا۔ یہ بحری جہاز ترکی سے ہندوستان کے راستے پر ایک بین الاقوامی عملے کے ساتھ بغیر کسی اسرائیلی کے روانہ ہوا تھا۔