تحریر: مولانا محمد برہان الدین قاسمی- ممبئی
مسلم قیادت نام کی کوئی چیز اس ملک میں نہیں ہے اور قریب میں ہونے کا مجھے کوئی امکان بھی نظر نہیں آ رہا ہے۔ ماضی میں جوشیلے مسلم لیگیوں سے بھی کچھ فاش غلطیاں ہوئی تھیں جن کا خمیازہ آج بھی بر صغیر کے مسلمان بھگت رہے ہیں۔ جو خود دیوار سے چپکے ہوئے ہوتے ہیں وہ پہلے اپنا بچاؤ کرتے ہیں اور پھر دوسرے کے بارے میں سوچتے ہیں، یہی عام ضابطہ ہے۔
یو پی الیکشن میں اس وقت جو لوگ مسلم قیادت کی بات کررہے ہیں وہ اصل میں ملک اور مسلمان دونوں کے ساتھ خیانت کر رہے ہیں۔ وہ قائد نہیں مسلمانوں کے خائن ہیں اور مسلم قیادت کے نام پر کچھ جوشیلے یا موقع پرست لوگوں کو بچوں کا جھنجھنا پکڑا کر خود اپنی سیاسی روٹی سینک رہے ہیں۔ کوئی ایک فرد یا ایک خاندان کے لوگ پورے ملک کے بیس کروڑ مسلمانوں کی سیاسی قیادت نہیں کر سکتے، یہ صاف صاف دھوکہ ہے۔
تاریخی غلطیاں ہمیشہ نہیں ہوتیں اور کچھ غلطیاں بعد میں درست بھی نہیں ہوتیں، نیز ان غلطیوں کے برے نتائج قوم کا مقدر بن جاتے ہیں۔ پیارے ملک ہندوستان میں کسی اور قوم کا من حیث القوم کیا بگڑا، پتہ نہیں؛ لیکن مسلمانوں کا بہت کچھ بگڑ چکا ہے۔ یہاں کی سیاست یکسر بدل چکی ہے اور ہمارے ملک میں یورپ، امریکہ جیسی جمہوریت بھی نہیں ہے جہاں بہر حال، نام نہاد ہی سہی، قانون اور حقوق انسانی کی بات کی جاتی ہے۔ اقلیت اور اکثریت یہ عددی حقیقت ہے اس کو بدلنا کسی کے بس میں نہیں اور انتخابی جمہوریت میں جس کے پاس عدد ہے وہی بادشاہ ہوتا ہے۔
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)