یوکرین اور روس کے درمیان جنگ اب خوفناک رخ اختیار کرنے جا رہی ہے اور دنیا پر تیسری عالمی جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ روس نے بیلسٹک میزائل حملے کا جواب ایٹمی حملے سے دینے کا اعلان کیا ہے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا روس اب یوکرین پر ایٹمی حملہ کرے گا؟ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بیلسٹک میزائل حملہ کر کے لکشمن ریکھا کو عبور کر لیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب یورپی ممالک ایٹمی جنگ کے خطرے سے چوکنا ہو رہے ہیں۔ ناروے، فن لینڈ، ڈنمارک میں لوگوں نے خوراک اور دیگر ضروری اشیاء جمع کرنا شروع کر دی ہیں۔ ساتھ ہی روس میں N-Resistant موبائل بنکر کی تعمیر کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو ایک ہزار دن گزر چکے ہیں۔ یہ جنگ یورپی ممالک کی کشیدگی میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے۔ حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو روس پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے حملہ کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یوکرین کو روس کے اندر حملوں کے لیے سپرسونک میزائل ٹیکٹیکل میزائل سسٹم (ATACMS) کے استعمال کی منظوری مل گئی ہے۔ امریکہ کے اس فیصلے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن کا غصہ ساتویں آسمان پر پہنچ گیا اور انہوں نے ایٹمی حملے کے قوانین میں بھی تبدیلی کر دی۔ پوتن نے اعلان کیا ہے کہ اگر یوکرین نے بیلسٹک میزائل فائر کیا تو ایٹمی حملہ کیا جائے گا۔
ساری صورتحال اس وقت بدل گئی جب یوکرین نے روس کے اندر تک نشانہ بنانے والے چھ طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائل داغے۔ یوکرین نے پہلے بھی ATACMS کا استعمال کیا تھا لیکن اس کا استعمال سرحدی علاقوں تک محدود تھا۔ یہ زمین سے زمین پر مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جو 300 کلومیٹر دور تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت کے باعث یہ میزائل یوکرین کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
بعض ممالک کا خیال ہے کہ تیسری عالمی جنگ کا وقت زیادہ دور نہیں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کی نئی جوہری پالیسی سے تیسری عالمی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خوفزدہ نیٹو ممالک نے اپنے شہریوں کو پمفلٹ جاری کر کے جنگ کی تیاری کا مشورہ دیا ہے۔
•• روس نے کیا کہا…
روس نے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی غیر جوہری ملک جوہری طاقت والے ملک کی حمایت سے حملہ کرتا ہے تو اسے روس کے خلاف جنگ تصور کیا جائے گا۔ روس کے خلاف بیلسٹک میزائل حملے کا جواب ایٹمی حملے سے دیا جائے گا۔ روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور پوٹن کے قریبی دیمتری میدویدیف نے تیسری عالمی جنگ کا انتباہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے خلاف داغے گئے میزائلوں کو حملہ تصور کیا جائے گا۔ اس کے جواب میں روس یوکرین اور نیٹو کے اڈوں پر حملہ کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تیسری عالمی جنگ کا وقت آ گیا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ سبکدوش ہونے والی امریکی حکومت اب جنگ بھڑکانا چاہتی ہے۔ صدر پوتن نے ستمبر میں ہی واضح کر دیا تھا کہ روس کے خلاف میزائلوں کے استعمال کا مطلب روس اور نیٹو کے درمیان جنگ ہو گی۔