ٹیکساس :(ایجنسی)
امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے ایک پرائمری اسکول میں منگل کے دن فائرنگ کے واقعے میں 19 بچوں سمیت 21 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے دوسری سے چوتھی جماعت تک کے بچوں کی عمریں سات سے دس سال تک بتائی گئی ہیں۔
ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث شخص نے ہینڈ گن اور رائفل کا استعمال کیا۔
یہ واقعہ ٹیکساس ریاست کے اوالڈے شہر میں پیش آیا جس کے دوران ایک 18 سالہ شخص نے روب ایلیمنٹری سکول میں فائرنگ کی۔
گورنر گریگ ایبٹ کا کہنا ہے کہ ’ملزم بھی ہلاک ہو چکا ہے‘ اور اس وقت تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق اس کی موت موقع پر پہنچنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں ہوئی۔ پولیس نے عام لوگوں کو سکول سے دور رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں فائرنگ کے واقعات میں اضافے کے باوجود کسی پرائمری سکول میں، جہاں پانچ سے 11 سال کے بچے پڑھتے ہیں، ایسا واقعہ شاز و نادر ہی دیکھا گیا ہے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ میں ایسے پرتشدد واقعات میں قومی سطح پر اضافہ ہو رہا ہے۔
ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے بتایا کہ 18 سالہ حملہ آور ایک مقامی شخص ہے جس نے ’بھیانک اور سمجھ سے بالاتر انداز میں بچوں اور استاد کو ان کے مطابق موقع پر پہنچنے والے دو اہلکار بھی گولی لگنے سے زخمی ہوئے لیکن ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
امریکہ کے مقامی میڈیا کے مطابق ملزم نے سکول میں فائرنگ سے قبل ممکنہ طور پر ایک خاتون کو بھی مارنے کی کوشش کی۔ بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس کے مطابق حملہ آور ایک مقامی ہائی سکول کا طالب علم تھا۔
اوالڈے سکول ڈسٹرکٹ، جو میکسیکو کی سرحد کے قریب سین انتونیو شہر کے مغرب میں تقریبا 85 میل کے فاصلے پر واقع ہے، نے بی بی سی کو بتایا کہ سکول سے طالب علموں کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔ اس سکول میں پانچ سو بچے پڑھ رہے تھے۔
مقامی ہسپتال کے مطابق کئی طالب علموں کو ایمرجنسی سروس میں علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔
اوالڈے میموریل ہسپتال نے فیس بک پیج کے ذریعے سے بتایا کہ ایمبولنس اور بس کے ذریعے 13 بچوں کو لایا گیا تھا۔ ان میں سے دو مردہ حالت میں اوالڈے شہر میں تقریبا 16000 لوگ بستے ہیں اور مقامی ہائی سکول میں جمعے کے دن گریجوئیشن کی تقریب بھی منعقد ہونی تھی۔
امریکہ میں سکول فائرنگ کے واقعات گزشتہ کچھ عرصے میں بڑھتے جا رہے ہیں اور ایڈ ویک نامی تعلیمی اشاعتی ادارے کے مطابق صرف گزشتہ سال میں ایسے 26 واقعات پیش آئے۔ امریکہ میں اسی وجہ سے پرائمری اور ہائی سکول میں بچوں کو ایسی مشقیں کرائی جاتی ہیں جن کا مقصد ایسی کسی صورت حال سے نمٹنا ہوتا ہے۔
اس سے قبل 2012 میں امریکی ریاست کنیٹیکٹ میں سینڈی ہک ایلیمنٹری سکول میں فائرنگ کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس واقعے میں 26 ہلاک ہونے والوں میں سے 20 ایسے تھے جن کی عمریں پانچ سے چھ سال تک تھیں۔ یہ حملہ کرنے والے کی عمر 20 سال تھی۔
2020 کی امریکی سرکاری رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے زیادہ تر واقعات، تقریبا دو تہائی، ہائی سکول کے درجے کے اداروں میں ہوئے اور ایلیمنٹری سکول کی سطح پر ایسے واقعات زیادہ تر حادثاتی طور پر پیش آئے۔
یاد رہے کہ 2018 میں امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کے نزدیک سانتا فے ہائی سکول میں ایک طالبعلم کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 10 افراد میں پاکستانی طالبہ سبیکا عزیز شیخ بھی شامل تھیں۔