سنبھل: کاشی اور متھرا کے بعد سنبھل کی جامع مسجد کی جگہ شری ہری ہر مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے، اس طرح تنازع کا نیا باب کھول دیا گیا اور یہ معاملہ بھی عدالت میں پہنچ گیا۔
خبر کے مطابق عدالت میں ایک دعویٰ دائر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سنبھل کی جامع مسجد ہری ہر مندر ہے۔ سنبھل کے کیلا دیوی مندر کے رشی راج گری سمیت پانچ مدعیان نے سول جج سینئر ڈویژن، چندوسی، سنبھل میں دعویٰ دائر کیا ہے۔ عدالت نے اگلی تاریخ 29 نومبر 2024 دی ہے۔
مدعی وشنو شنکر جین ایڈوکیٹ اور رشی راج گری کیلا دیوی مندر سنبھل نے دعویٰ کیا ہے کہ جامع مسجد میں ہری ہر مندر ہے۔ یہ دعویٰ ان کے بیٹے وشنو شنکر جین نے سپریم کورٹ میں پریکٹس کرنے والے ہری شنکر جین کی جانب سے سول جج سینئر ڈویژن، چندوسی، سنبھل کی عدالت میں پیش کیا۔ جس میں عدالت سے متنازعہ احاطے کے سروے کے لیے وکیل کمشنر مقرر کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے اور سروے کے وقت ویڈیو اور فوٹو گرافی کی درخواست بھی دی گئی ہے۔ وشنو شنکر جین ایڈوکیٹ نے بتایا کہ سنبھل میں ہری ہر مندر تھا۔ جسے گرا کر جامع مسجد بنائی گئی۔ یہ ایک عمارت ہے جس کا محکمہ آثار قدیمہ نے معائنہ کیا ہے۔ اس کے باوجود ہندوؤں کی پوجا بند کردی گئی۔ وہاں غلط طریقے سے اور زبردستی نماز پڑھی جانے لگی۔ تاریخ میں اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ 1529 میں بابر نے یہاں کے ہری ہر مندر کو مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔ اس کا ثبوت بابر نامہ میں بھی ملتا ہے۔ آج اس سلسلے میں سول جج سینئر ڈویژن، سنبھل، چندوسی کے سامنے دیوانی دعویٰ دائر کیا گیا ہے۔ تاکہ ہری ہر مندر کی حقیقت عدالت کے سامنے آسکے۔
مدعی کے مقامی وکیل شری گوپال شرما نے کہا کہ ڈی جی سی پرنس شرما اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہوئے اور وشنو شرما ایڈوکیٹ یونین آف انڈیا کی طرف سے اس معاملے میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سروے کمشنر رمیش سنگھ ایڈوکیٹ کو مقرر کیا ہے۔ اس میں اگلی تاریخ 29 نومبر 2024 مقرر کی گئی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سروے کا آرڈر ہوا اور فوری سروے بھی کرایا گیا سنبھل کے سول جج (سینئر ڈویژن) کے فیصلے کے مطابق عدالت نے ایڈوکیٹ کمشنر سے شاہی مسجد کا سروے کرنے کو کہا ہے۔ اس کے ساتھ عدالت نے کہا کہ اس سے تنازعہ میں انصاف کرنا آسان ہو جائے گا۔ عدالتی حکم کے بعد آج یعنی 19 نومبر کو اے ایس آئی کی ٹیم مسجد کا سروے کرنے پہنچی ۔ اس کی ویڈیو گرافی بھی ڈرون کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے سے ہندو فریق خوش ہے۔ مسلم فریق نے کہا کہ بی جے پی ماحول کو خراب کرنا چاہتی ہے۔
••ہندو سماج کے مطابق یہاں بھگوان وشنو کا کلکی اوتار ہوگا۔
مدعی گنا وشنو شنکر جین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہندو سماج کا ماننا ہے کہ بھگوان وشنو کا آخری اوتار کالکی کی شکل میں اسی جگہ پر ہوگا۔