نئی دہلی :
بھارت میں کورونا کی دوسری لہر تباہی کا باعث بن رہی ہے، ایسی صورتحال میں کیا حکومت ہند مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے؟ مرکزی وزارت صحت کے ذریعہ اس طرح کے امکانات کو مسترد نہیں کیا گیا ہے۔نیتی آیوگ کے رکن وی کے پال نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھاکہ نیشنل لاک ڈاؤن کے آپشن پر بھی بات کی جارہی ہے۔
وی کے پال کا بیان اس لئے بھی اہم ہے ،کیونکہ وہ قومی کووڈ -19 ٹاسک فورس کے سربراہ ہیں۔ اگر آپ ان کے پورے بیان پر نگاہ ڈالیں تو انہوں نے کہا ہے کہ تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے ،ساتھ ہی اگر پابندیوں کی بات کریں تو اگر سخت پابندیوں کی ضرورت پڑتی ہے تو ہمیشہ آپشن پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے، ایسے میں جن فیصلوں کی ضرورت پڑے گی انہیں لیا جائےگا۔
پریس کانفرنس میں این آئی ٹی آئی کے ممبر نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو پہلے ہی مقامی صورتحال کی بنیاد پر 10 فیصد سے زیادہ پازیٹیو ریٹ کی بنیاد پر ضلع وار پابندیاں لگانے کی صلاح دی گئی ہے۔
ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کو لے کر تب بحث ہورہی ہے جب کئی ریاستیں اپنے یہاں پہلے ہی لاک ڈاؤن، کرفیو نائٹ ، ویک اینڈ لاک ڈاؤن جیسے قدم اٹھا چکی ہے۔ مہاراشٹر ، کیرالہ ، راجستھان ، کرناٹک ، دہلی ، اتر پردیش، مدھیہ پردیش،بہار اور اب بنگال جیسی ریاستوں میں پابندیاں نافذ ہیں۔
مکمل لاک ڈاؤن کا مسلسل مطالبہ
بتادیں کہ بھارت میں جب سے کورونا کی دوسری لہر نے اپنا اثر دکھانا شروع کیا ہے ،ایسے میں گزشتہ کچھ دنوں سے سیاسی گلیاروں کے ساتھ ساتھ ماہرین کی جانب سے بھی نیشنل لاک ڈاؤن کو لے کر آواز آنی شروع ہوئی ہیں۔ کانگریس ممبر پارلیمنٹ راہل گاندھی بھی مکمل لاک ڈاؤن کی مانگ کرچکے ہیں۔
امریکہ کے ٹاپ ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر انٹونی فاؤچی بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارت کو موجودہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنی تمام طاقت کو جھونک دینا ہوا ،اگر لاک ڈاؤن لگ جاتا ہے تو وہ ٹرانسمیشن کی رفتار کو روکے گا،ایسے وقت میں سرکار کو اپنی پوری تیاری کرنی چاہئے۔
بتادیں کہ جمعرات کے روز ہندوستان میں کورونا کے ریکارڈ کیسز درج کیے گئے ہیں ، مجموعی طورپر 4.12لاکھ کیسز درج کئے گئے ، جبکہ تقریباً 4 ہزار اموات رجسٹرڈ ہوچکی ہیں۔ بھارت میں فعال معاملات کی تعداد بھی تین لاکھ سے زیادہ ہے۔ مہاراشٹر ، کرناٹک، کیرالہ ، دہلی ، اترپردیش ، تمل ناڈو ان ریاستوں میں شامل ہیں جہاں زیادہ سے زیادہ معاملات درج کیے جارہے ہیں۔ دنیا میں بھارت کا نام روزانہ آنے والے نئے کیسز میں سرفہرست ہے۔