مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی
وہاٹس ایپ اور فیس بک پر یہ خبر بہت گشت کر رہی ہے کہ تریپورہ کی حالت بہت خراب ہے ،وہاں فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا ہے ،قرآن کریم کی بے حرمتی کی جارہی ہے ، مسجدیں جلائی جارہی ہیں ، مسلمانوں کے گھروں کو جلایا اور منہدم کیا جارہا ہے ،جان ومال، عزت و آبرو سے کھلواڑ کیا جارہا ہے ،ایسا کئی دنوں سے ہورہا ہے ، مگر اب تک یہ سلسلہ بند نہیں ہوا ہے ،یہ نہایت ہی افسوس کی بات ہے ۔ خبر کے مطابق ابھی تک اس کے روک تھام کے لئے وہاں کی حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے اور ہر طرف ظلم و ستم کا بازار گرم ہے۔
ابھی چند مہینے گزرے ہیں ، ملک کی ملی تنظیموں کی کانفرنس منعقد ہوئی تھی ، اس کانفرنس میں اس طرح کے حادثات کے وقت اجتماعی اقدامات کی تجویز منظور کی گئی تھی ،جس سے بہت سی امیدیں جھلک رہی تھیں ، یقیناً یہ ایک خوش آئندہ بات تھی ، اور ہے۔
تریپورہ میں مسلمانوں کی بھی آبادی ہے ،وہاں مسلم تنظیمیں بھی ہیں ،نیز قریب کے صوبوں میں بھی مسلمانوں کی آبادی ہے ، مگر افسوس کی بات ہے کہ قریب کے صوبوں سے بھی کوئی آواز سامنے نہیں آرہی ہے ، جبکہ آپسی تال میل کے ذریعہ باہمی تعاون سے کام لیا جاسکتا ہے ، نیز جمعیۃ علماء ہند اور جماعت اسلامی کی صوبائی تنظیم وہاں ضرور ہوگی، موجودہ وقت میں وہاں کی تنظیموں سے صحیح صورت حال معلوم کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
تریپورہ کے معاملہ پر اکابر ملت اور ملی تنظیموں کی توجہ ضرور ہوگی ، میں تمام ملی تنظیموں کے قائدین سے خاص طور پر جمعیۃ علماء ہند کی دونوں تنظیم ،ملی کونسل اور جماعت اسلامی کے قائدین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس سلسلہ میں پہل کریں ۔پہلے مرکزی حکومت کے ذمہ داروں سے بات کرنے کی زحمت کریں ،پھر حالات کے اعتبار سے صوبائی حکومت سے ، فساد پر قابو پانے کے لئے دونوں پر زور دیا جائے ، جس علاقہ میں فساد ہوا ہے ،وہاں امن و شانتی بحال کرنے کے لئے کوشش کی جائے ، تاکہ حالات معمول پر آسکیں اور امن و شانتی بحال ہوسکے ،نیز حکومت پر روز دیا جائے کہ دنگائیوں کی نشاندہی کی جائے اور ان پر کارروائی کی جائے ۔