امریکی کانگریس کی رکن جوڈی چو اور سینیٹر کرس کونز نے نیشنل اوریجن بیسڈ اینٹی ڈسکرمنیشن فار نان امیگرینٹس (NO BAN) ایکٹ کو دوبارہ متعارف کروا دیا ہے جو کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں لگانے سے روکنے کے لیے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کو مزید مضبوط بنائے گا۔
یہ بل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ امریکا میں داخلے پر کسی بھی قسم کی پابندی صرف مخصوص اور مستند شواہد کی بنیاد پر عائد کی جائے اور اس میں کانگریس سے مناسب مشاورت بھی شامل ہو۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت کے پہلے دن ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت حکومت کو 60 دنوں کے اندر ان ممالک کی نشاندہی کرنی ہو گی جہاں امیگریشن اور اسکریننگ کے عمل میں ’سنگین خامیاں‘ پائی جاتی
حکم نامے کے تحت ایک نئی سفری پابندی کے نفاذ کی راہ ہموار کی گئی ہے جو ممکنہ طور پر مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔
ریپبلکن حکومت کے اس اقدام پر سخت ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کی رکن جوڈی چو نے کہا ہے کہ مسلم بین ہماری قوم کی تاریخ پر ایک بدنما داغ تھا، جو تعصب اور اسلاموفوبیا پر مبنی تھا اور اس نے لاتعداد خاندانوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنی مہم کے وعدے کو پورا کرتے ہوئے ایک بار پھر سفری پابندی لگانے کا اشارہ دیا ہے، ہم اس NO BAN ایکٹ کو دوبارہ متعارف کروا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر پابندیاں لگانے سے روکا جا سکے۔