واشنگٹن (ڈی ڈبلیو)امریکی ایوان نمائندگان کی ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کو گزشتہ برس چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر مظاہروں اور پر تشدد حملے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کمیٹی کے چیئرپرسن بینی تھامسن نے سابق صدر پر جمہوری نظام پر اعتماد کو مجروح کرنے کا ذکر کرتے ہوئے تنقید بھی کی۔ تھامسن نے کہا، ”اگر یقین ریزہ ریزہ ہو جائے تو جمہوریت کا بھی یہی حال ہوتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس یقین کو توڑا۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے پہلے صدر ہیں، جن کے خلاف فوجداری مقدمے کی باقاعدہ کارروائی شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کانگریس کی ایک کمیٹی کے مطابق گزشتہ برس جنوری میں کیپیٹل ہل پر حملوں کی ذمہ داری ٹرمپ پر عائد ہوتی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کو گزشتہ برس چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر مظاہروں اور پر تشدد حملے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کمیٹی کے چیئرپرسن بینی تھامسن نے سابق صدر پر جمہوری نظام پر اعتماد کو مجروح کرنے کا ذکر کرتے ہوئے تنقید بھی کی۔ تھامسن نے کہا، ”اگر یقین ریزہ ریزہ ہو جائے تو جمہوریت کا بھی یہی حال ہوتا ہے۔
ڈیموکریٹ اور ریپبلکن اراکین پر مشتمل اس کمیٹی نے متفقہ طور پر امریکی محکمہ انصاف کو سفارش کی ہے کہ وہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف چار جرائم بشمول بغاوت، سرکاری کارروائی میں رکاوٹ، دھوکہ دہی اور جھوٹا بیان دینے پر باقاعدہ فرد جرم عائد کرے۔ٹرمپ نے پیر کے روز جوابی حملہ کرتے ہوئے کمیٹی کے ارکان پر الزام لگایا کہ وہ انہیں (ٹرمپ کو) مستقبل میں صدارتی انتخاب لڑنے سے روکنے کے لیے ‘جعلی الزامات‘ کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ٹروتھ پر ایک پوسٹ میں کہا، ”مجھ پر مقدمہ چلانے کا یہ سارا معاملہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کہ ممکنہ مواخذہ تھا۔ یہ مجھے اور ریپبلکن پارٹی کو سائیڈ لائن کرنے کی ایک متعصبانہ کوشش ہے۔‘‘ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ امریکہ میں 2024ء میں ہونے والے اگلےصدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
کمیٹی کی حتمی رپورٹ بدھ اکیس دسمبر کو جاری کی جائے گی اور اس میں ٹرمپ کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کیے جانے کی سفارش کا جواز بھی پیش کیا جائے گا۔ تھامسن نے کہا کہ فوجداری انصاف کا نظام احتساب کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ”ہمیں پورا اعتماد ہے کہ اس کمیٹی کا کام انصاف کے لیے روڈ میپ فراہم کرنے میں مدد دے گا۔‘‘