تیونیشیا:(ایجنسی)
شمالی افریقی ملک تیونس میں نئے آئین کی تیاریاں جاری ہیں۔ اس کے لیے ایک مسودہ تیار کیا گیا ہے جس کے بعد اب صدر قیس سعید نے کہا ہے کہ نئے آئین میں تیونس کا ریاستی مذہب اسلام نہیں رہے گا ۔
بتادیں کہ تیونس میں 25 جولائی کو ریفرنڈم ہونے جا رہا ہے۔
صدر سعید نے کہا کہ ہم ایک ایسی ریاست کی بات نہیں کر رہے ہیں جس کا مذہب اسلام ہے، لیکن ہم اس قوم کی بات کریں گے جس کا مذہب اسلام ہے اور نیشن، اسٹیٹسے الگ ہوتا ہے۔ سعید کا کہنا چاہ رہے ہیں کہ تیونس کا کوئی ریاستی مذہب نہیں ہوگا لیکن ایک قوم کے طور پر مذہب اسلام ہے۔
سعید اسے تیونس میں سیاسی نظام کی اصلاح کی جانب ایک قدم قرار دے رہے ہیں۔ تاہم ان کے اس اقدام کو حریف اسلام پسند جماعتوں کو کمزور کرنے کی کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
تیونس میں نئے آئین کا مسودہ تیار کرنے والے قومی مشاورتی کمیشن کے رابطہ کار صادق بلید نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ اسلامی جماعتوں کو چیلنج کرنے کے لیے نئے مسودہ آئین سے اسلام کے تمام حوالوں کو ہٹا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جو مسودہ صدر سعید کو سونپیں گے اس میں کوئی اشارہ نہیں ہوگا کہ تیونس کا ریاستی مذہب اسلام ہے۔