*ریاست کیناکلے میں مصطفیٰ شابوک کو گرفتار کیا گیا، ’’المھدی المنتظر‘‘ ہونے کا اعلان کیا تھا
ترکیہ میں کئی دنوں سے تنازع جاری رہنے کے بعد سکیورٹی حکام ایک ترک شخص کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ اس شخص نے ۔ نعوذ باللہ ۔ نبوت کا دعویٰ کر دیا تھا۔ اپنے پیروکاروں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ کیناکلے میں اس شخص نے پہلے ایک مذہبی گروپ قائم کیا تھا۔ ترکیہ کے سرکاری اور نجی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس کے پیروکاروں کی تعداد 200 کے لگ بھگ تھی۔
سکیورٹی سروسز مصطفیٰ شابوک کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئیں جس نے خود کو "المھدی المنتظر” کہا تھا ۔ اس کے ساتھ اس کے 15 پیروکاروں کو بھی پکڑ لیا گیا۔ حکومت نے ان پر بڑی رقم حاصل کرنے کے لیے مذہبی عقائد کا استحصال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے اور انہیں عدالت میں منتقل کرنے کے بعد انہیں مالی فراڈ کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
شابوک کی نبوت کا قصہ 2023 سے شروع ہوا جب اس نے ترکیہ کے مختلف حصوں میں زلزلے کے متاثرین کی رہائش کے بہانے ہوٹل اور مکانات کرائے پر لینا شروع کیے تھے ۔ اس کے بعد ملعون مصطفی شابوک نے سوشل میڈیا ویب سائٹس پر اپنے خیالات پیش کرنا شروع کیے اور دعویٰ کیا کہ اسے مذہبی نشانیاں موصول ہوئی ہیں۔
ترکیہ کے ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے مطابق مصطفی شابوک نے ’’ المھدی المنتظر‘‘ ہونے کا دعویٰ کیا اور اپنے پیروکاروں کو اپنی جائیداد بیچنے اور مالی قرضے حاصل کرنے اور پھر انہیں مزید مالی منافع حاصل کرنے کے لیے فراہم کرنے پر تیار کرلیا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پر تنازع شروع ہوگیا۔ لوگوں کا خیال تھا کہ اس کے پیروکار دھوکہ دہی کا شکار ہوگئے ہیں۔ بعض صارفین نے کہا کہ اس کے پیروکاروں نے اپنی مرضی سے اسے رقوم دی ہیں تو اپ اس کی ذمہ داری بھی انہیں خود اٹھانا چاہیے۔
شابوک اور اس کے پیروکاروں سے ضبط کی گئی رقم کے ساتھ سکیورٹی حکام نے ان سے اسلحہ بھی برآمد کیا ہے۔ اس پر مالی فراڈ اور ایک مجرمانہ گروپ قائم کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ مصطفی شابوک اور اس کے پیروکاروں کو 8 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا۔
ترک ویب سائٹس کی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ مصطفی شابوک نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے خواب میں ’’ العہد کے تابوت‘‘ کے مقام کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اس نے اپنے پیروکاروں کی تعداد بڑھانے اور بڑے مالی منافع کو حاصل کرنے کے لیے من گھڑت دعووں کا سہارا لیا ہے۔