نئی دہلی :
ٹوئٹر اور مرکزی حکومت کے مابین جاری تنازعمیں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس بار ہندوستان کے نقشہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر تناؤ پیدا ہوسکتا ہے۔
حکومت سے منسلک ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹوئٹر نےاپنی ویب سائٹ پر ہندوستان کا جو نقشہ دکھایا ہے ، اس میں جموں وکشمیر اور لداخ کو شامل نہیں کیا ہے۔ الزام ہے کہ ٹوئٹر نے اپنی ویب سائٹ پر جموں وکشمیر اور لداخ کو دو الگ الگ ملک کے طور پر دکھایا ہے۔
ٹوئٹر کے کیریئر پیج پر Tweep Life (ٹویپ لائف )سیکشن میں ورلڈ میپ ہے، یہاں سے کمپنی یہ دکھاتی ہے کہ دنیا بھر میں ٹوئٹر کی ٹیم ہے، اس نقشے میں ہندوستان بھی ہے، لیکن ہندوستان کا نقشہ متنازع دکھایا گیا ہے ، اس سے پہلے بھی لداخ کو ہندوستان کا حصہ نہیں دکھایا گیا تھا، حالانکہ بعد میں اسے ٹھیک کرلیا گیا تھا۔
اب چونکہ حکومت کھل کر ٹوئٹر کے خلاف آچکی ہے اور روی شنکر پرساد نے یہ واضح کردیا ہے کہ ٹوئٹرہندوستان کو لے کر دوہرا رویہ رکھتا ہے ، اس لئے یہ تنازع ایک بار پھر سے طول پکڑسکتا ہے ۔
غور طلب ہے کہ اس سے قبل بھی ایک بار ٹوئٹر نے لداخ کو الگ بتایا تھا۔ حکومت کے کہنے کے بعد اسے ٹھیک کیا گیا۔ روی شنکر پرساد اس معاملے پر بار بار کہتے ہیں کہ یہ ٹوئٹر کے دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے ۔ حال ہی میں انہوں نے کہا تھاکہ ٹوئٹر کا ارادہ ٹھیک نہیں لگتاہے ۔
آج تک کے مطابق ٹوئٹر کے کیریئر پیج پر جو ہندوستان کا نقشہ ہے ، اس میں جموں وکشمیر اور لداخ نہیں ہے، یعنی انہیں بارڈر کے باہر دکھایا گیا ہے ، سوشل میڈیا پر لوگ اس کی تنقید کررہے ہیں۔
ابھی تک اس معاملے میں ٹوئٹر کا بیان نہیں آیا ہے۔ آن لائن آج تک کی ٹیم نے اس بارے میں ٹوئٹر سے جواب مانگی ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے ہی ٹوئٹر کے بارے میں کافی بحث ہے۔