نئی دہلی:(ایجنسی)
یوکرین میں بڑھتے ہوئے بحران کے درمیان ہندوستانی طلباء پر پولیس اور فوج کی بربریت کی ویڈیو وائرل ہو ئی ہے۔ وہاں پھنسے ہوئے ہندوستانی طلبہ نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ہندوستانی طلبہ کو رومانیہ اور پولینڈ کی سرحد پر بے دردی سے مارا پیٹا جارہا ہے۔ بھارت واپس جانے کی کوشش کرنے والے ان طلبہ کے احتجاج پر ان پر لاٹھیاں بھی برسائی گئیں۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایم بی بی ایس کی طالبہ نے رومانیہ کی سرحد پر یوکرین میں پولیس کے بربریت کی ویڈیو اور آڈیو شیئر کی ہے۔ ویڈیو میں یوکرائنی پولیس کی بربریت صاف نظر آرہی ہے۔ پولیس اہلکار بیگ اٹھائے ہوئے ہندوستانی طلباء کو لاتیں اور گھونسے مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ پنجاب کے کپورتھلہ کی رہنے والے طالبہ یوکرین کی سومی اسٹیٹ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرتی ہے ۔ اس نے اپنی آڈیو میں پورا واقعہ بیان کیا ہے۔
یوکرین کے ایل وی آئی وی سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کررہے ٹونک (راجستھان) کے آیوش نے بتایا ،میں بھارت آنے کے لئے پیدل چل کر دو دیگر ساتھیوں کے ساتھ ہفتہ کو 79 کلومیٹر پولینڈ بارڈر پر پہنچ چکے تھے ۔میرے 30 ساتھی شام کو بارڈر پار کرانے کی امید میں چیک پوائنٹ پر ہی بیٹھے تھے ۔ شام کو یوکرین کی فوج نے واپس کالج جانے کے لئے کہہ دیا ۔ ہم نے انکار کیا تو لاٹھیاں برسانے لگے ۔
کیرالہ کے کئی طلباء نے یوکرین کی پولیس اور فوج پر حملے کا الزام بھی لگایا ہے۔ ایک طالب علم نے ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ جو طلبہ پولینڈ جانے کی کوشش کر رہے تھے، فوج نے ان کی جانب تیزی سے گاڑی چلا دی۔ فوج نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ اس کا ویڈیو بھوپال کی سریشتی ولسن کے پاس بھی آیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جا رہا ہے۔
طالب علم نے کہا، ہندوستانی طلباء کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہاں تک کہ جو لوگ دمہ کے مرض میں مبتلا تھے ان کے منہ بند کرکے دکھایا گیا کہ وہ کس طرح سانس لینے میں دشواری کا شکار ہیں۔
انہوں نے بارڈر کےچیک پوائنٹ پر طلباء کے ساتھ ہنٹر گیم کھیلا۔ طلباء کا کہنا تھا کہ وہ اس گیم کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔ بعد میں طلباء نے دیکھا کہ وہ راڈ اور گن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ گیم کھیلنی ہے،یہ گیم کھیلنے والے کو ہی ویزا ملے گا۔ وہاں موجود تمام ہندوستانیوں کو لاتیں اور گھونسے مارے گئے۔ اس دوران لڑکے اور لڑکی میں کوئی فرق نہیں تھا۔
روہڑو کے دلگاؤں کے رہنے والے ایشور سنگھ بانستو کی بیٹی سوابھی بانشتو نے فون پر بتایا کہ رومانیہ کے بارڈر پر گزشتہ بارہ گھنٹے سے کھڑے ہیں۔ ہندوستانی سفارت خانہ تعاون نہیں کر رہا۔ زیادہ ہجوم کی وجہ سے انہیں کیف واپس بھیج دیا گیا ۔ ان کے پاس کھانے پینے کاجو سامان بچا تھا وہ بھی نائیجیریا کے طلبا ء نے چھین لیا۔