نئی دہلی:(ایجنسی)
اترپردیش میں 2017 میں جب سے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی کی حکومت بنی ہے،تب سے ریاست میں اکثر ہی میڈیا پر جبر اور صحافیوں پر حملوں کا الزام بھی لگتے رہے ہیں ۔
اب اس سلسلے میں ایک رپورٹ سامنے آئی ہے، جوگزشتہ پانچ سالوں میں (2017 سے اب تک )یوپی میں میڈیا اور پریس پر جبر کو اعدادوشمار کے ذریعہ بیان کررہی ہے۔
‘کمیٹی اگینسٹ اسالٹ آن جرنلسٹس (ساج) کی ’میڈیا گھیرا بندی‘ کے عنوان سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 سے فروری 2022 کے درمیان یوپی میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے کل 138 معاملے درج کیے گئے ہیں۔
اتر پردیش پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (UPCL) کے ساتھ مل کر تیار کی گئی رپورٹ کے بارے میں ساج کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن کیسوں کی زمینی سطح پر تصدیق ہوئی ہے ان کی تفصیلات رپورٹ میں درج کی گئی ہیں،رپورٹ میں ان ہی کی تفصیلا ت درج کی گئی ہے ، اس لئے یہ معاملے حقیقی تعداد سے کافی کم ہوسکتے ہیں ۔
12 صحافیوں کا قتل
رپورٹ کو حملوں کی نوعیت کی بنیاد پر چار زمروں میں تقسیم کیا گیاہے ۔ قتل، جسمانی حملہ، مقدمے ؍گرفتاری اور حراست ؍ دھمکی ؍جاسوسی ۔
اگر کل کیسز کو زمرے کے لحاظ سے تقسیم کیا جائے تو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ بننے سے لے کر اس رپورٹ کی اشاعت تک ریاست میں کل 12 صحافیوں کو قتل کیا گیا، 48 پرجسمانی طور پرحملے کئے گئے۔ 66 کےخلاف مقدمہ درج ہوا یا ان کی گرفتاری ہوئی اور دھمکی ،حراست یا جاسوسی سے متعلق 12 معاملے سامنے آئے ۔
پانچ سالوں کے دوران78 فیصد معاملے (109) سال 2020(52) اور 2021 (57) میں کورونا بحران کےدوران درج کئے گئے ۔ سب سے زیادہ سات صحافی 2020 میں مارے گئے۔
جس سال (2017 میں) ریاست میں بی جے پی کی حکومت آئی، دو صحافی مارے گئے۔ کانپور کے بلہور میں ہندوستان اخبار کے نوین گپتا اور غازی پور میں دینک جاگرن کا نمائندہ راجیش مشرا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 2018 اور 2019 میں ایک بھی صحافی کا قتل نہیں ہوا۔ 2020 میں کل سات صحافی مارے گئے۔ – راکیش سنگھ، سورج پانڈے، ادے پاسوان، رتن سنگھ، وکرم جوشی، فراز اسلم اور شبھم منی ترپاٹھی شامل ہیں۔