لکھنؤ :
اترپردیش میں کورونا وبا کے دوران محرم سے جڑے سرکاری گائڈ لائنس پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے ۔ پولیس ڈائریکٹر جنرل مکل گوئل کی جانب سے ریاست بھر کے پولیس افسران کو بھیجے گئے چار صفحات کے اس سرکلر کی زبان پر شیعہ اور سنی دونوں برادری میں زبردست غم وغصہ ہے ۔ ان پر علماء کا کہنا ہے کہ سرکلر شیٹ میں کئی قابل اعتراض باتیں لکھی گئی ہیں جو آپس میں تنازع پیدا کرتی ہیں۔
سرکلر میں محرم کے موقع پر تعزیہ کا جلوس نکالنے کی اجازت نہ دینے کےساتھ کسی مقام پر بھیڑ جمع نہ ہونے دینے جیسی ہدایات ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی پولیس افسران کو محرم کے دوران ہونے والے تنازعات سے بھی آگاہ کیا گیاہے ۔ دراصل محرم کو لے کر سرکارکی سمجھ اور اس کی تفصیلات پر واویلا مچا ہوا ہے ۔
سرکلر میں محرم کو ’ تہوار ‘ بتایا گیا ہے ، جسے لے کر شیعہ برادری ناراض ہے۔ اس کہنا ہے کہ غم کے موقع کو تہوار لکھنا غلط ہے ۔ اس کے علاوہ پورے 10 روز چلنے والے محرم کو لے کر لکھی گئی کئی باتیں بھی شیعہ و سنی دونوں برادریوں میں قابل اعتراض سمجھا گیا ہے ۔
یوگی حکومت کی طرف سے پولیس افسران کو بھیجے گئے سرکلر میں محرم اور مدیح صحابہؓ کو آپس میں جوڑ دیا گیا ہے اور جبکہ مدیح صحابہؓ محرم ختم ہونے کے چار دن بعد ہوتا ہے ۔ اس سرکلر میں کربلا کے شہادت کے دنوں کو اس طرح سے پیش کیا گیا ہے کہ معنو یہ غم ماننے کا نہیں ،جنگ لڑنے کا مہینہ ہو۔
یوپی کے دارالحکومت سمیت کئی مقامات پر محرم اور مدیح صحابہؓ کے دن الگ الگ جلوس نکلتے ہیں ۔ محرم کا جلوس جہاں شیعہ برادری نکالتے ہیں وہیں مدیح صحابہ ؓپر سنی جلوس نکالتے ہیں۔
سرکلر شیٹ میں بار بار یہ بات کہی گئی ہے کہ مختلف مسلم برادریوں میں آپس میں دشمنی، کڑواہٹ ہے جو کہ صرف اور صرف محرم کے مہینے میں ہوتی ہے اور خاص کر عاشورہ کے دن صورت حال انتہائی حساس ہوتی ہے ۔ سرکلر میں کہاگیا ہے کہ محرم کے موقع پر فساد، بوالا ، خون خرابہ ہونے کےامکان ہوتا ہے ۔ سرکلر میں تبرا کو بہت غلط طریقے سے بتایا گیا ہے اور اسے تنازع کی وجہ بتایا گیا ہے ۔شیعہ مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ تبرا کے معنی برے کاموں سے دور رہنا ہے نہ کہ گالی گلوج کرنا ۔ گالی بکنا کسی بھی مذہب میں نہیں سکھایا گیا ہے ۔
خود کو امام حسین کو ماننے والی حسینی برہمن کہنے والی یوپی کی معروف کلاسیکل گلوکارہ سنیتا جھنگارن نے سرکلر کی زبان پر اعتراض کااظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کوئی شیعہ دہشت گردی یا فساد کرنے والا یا خون خرابہ کرنے والا نہیں ہوا اور نہ ہوگا۔ شیعہ برادری تو امام حسین کا غم ماننے والا ہے اور ہم حسینی برہمن ہندو بھی امام حسین کے ماننےوالے ہیں۔
انہوںنے انتظامیہ سے سوال پوچھے ہوئے کہاکہ کیا باقی مہینے میں سماج دشمن عناصر اترپردیش کے باہر چلے جاتےہیں اور اس وقت شیعہ – سنی ،ہندو مسلم بھائی چارہ ہوتا ہے جو محرم آتے ہی دشمنی میں بدل جاتا ہے ۔؟ کلاسیکل گلوکارہ نے کہا کہ اس ڈرافٹ میں جان بوجھ کر ہندو-مسلم ،شیعہ سنی اتحاد پر حملہ کیا گیا ہے اور گنگا جمنی تہذیب کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
شیعہ عالم دین مولانا آغا روحی نے اس سرکلر کو انتظامیہ کا سیاسی بیان بتایا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ بہتر ہوتاکہ یہ گائڈ لائن ڈاکٹروں سے جاری کرائی گئی ہوتی۔ کورونا کی دوسری لہر کے بعد تمام لوگ اتنے بیدار ہو گئے ہیں کہ یوں بھی کوئی بھیڑ لگانے نہیں جارہا ہے ۔ بہتر ہوتا کہ شیعپ اور سنی دونوں طرف کے جن لوگوں کا پولیس ریکارڈ نہیں ہے ،انہیں پابند کردیا جاتا۔
دریں اثناء اسی ضمن میں پیر کو یوپی کے ڈی جی پی مکل گوئل نے نیوز 18 سے بات چیت میں کہا، ’کووڈ پروٹوکول کے تحت سپریم کورٹ کے احکامات پر محرم کے جلوس پر پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کافی وقت سے محرم پر یہی سرکلر جاری ہو رہا ہے، یہ کوئی نیا نہیں ہے‘۔ ڈی جی پی کے مطابق، یہ سرکلر فورس کے لئے ہے، جو گزشتہ کچھ معاملوں کو دیکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ تہوار کے دوران بہتر لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لئے سرکلر جاری کیا گیا ہے۔ مکل گوئل نے بتایا کہ ہمارا مقصد کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے۔
دوسری جانب شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلب جواد نے پوری ریاست کی محرم کمیٹیوں کو پولیس کی کسی بھی میٹنگ میں شامل نہ ہونے کی ہدایت دی ہے۔
پولیس انتظامیہ کے نازیبا الفاظ والے محرم سرکلر کی مخالفت میں معروف اور سینئر شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلب جواد نے پوری ریاست کی محرم کمیٹیوں کو پولیس کی کسی بھی میٹنگ میں شامل نہ ہونے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں پہلے بیان ڈی جی پی واپس لیں، تبھی کوئی بات ممکن ہے۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ یہ بیان ڈی جی پی کا نہیں بلکہ ابو بکر بغدادی کا معلوم ہو رہا ہے۔ شیعہ علمائے کرام نے ڈی جی پی اترپردیش کے ذریعہ جاری اس گائڈ لائن کو واپس لے کر ڈرافٹ تیار کرنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈی جی پی مکل گوئل نے پولیس افسران کو مذہبی رہنماوں، امن کمیٹی کے عہدیداران اور معزز شہریوں سے بات چیت کرکے انہیں کووڈ-19 کے پیش نظر مذہبی انعقاد کو لے کر سپریم کورٹ اور انتظامیہ کی گائڈ لائن سے متعلق جانکاری دینے کے بھی احکامات دیئے گئے ہیں۔