نئی دہلی:
غازی آبادی معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ سے راحت لے کر آئے ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی ایک دوسری مصیبت میں پھنستے نظر آ رہے ہیں۔ جموں وکشمیر اور لداخ کو بھارت کے نقشہ سے باہر دکھانے پر ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی منیش مہیشوری کے خلاف ایف آئی ار درج کر لیا گیا ہے ۔
بجرنگ دل کے لیڈرپروین بھاٹی نے دہلی سے تقریباً 100 کلو میٹر دور بلند شہر میں مہیشوری کے خلاف کیس درج کرایا ہے ۔ ان کے ساتھ ٹوئٹر انڈیا کی نیوز پارٹنر شپ ہیڈ امت ترپاٹھی کو بھی نامزد کیا گیا ہے ۔ یہ کیس آئی پی سی کی دفعہ 505(2) کے تحت درج کیا گیا ہے ۔ الزام ہے کہ ٹیک کمپنی بھارت میں نفرت کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔ وہ لوگوں کے درمیان نفرت کاماحول بنا رہی ہے ۔ اس میں آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 74 کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔
حالانکہ زبردست مخالفت کے بعد ٹوئٹر نے پیر کو جموں وکشمیر اور لداخ کو بھارت سے باہر دکھانے والے مسخ شدہ نقشہ کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹا لیا۔ اس میں ٹوئٹر کی ویب سائٹ بھارت کا مسخ شدہ نقشہ دکھا رہی تھی، جس میں جموں وکشمیر اور لداخ کو ایک الگ ملک دکھا یا گیا تھا۔ٹوئٹربین کا ہیش ٹیگ تقریباً 17,000ٹویٹ کے ساتھ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کررہا تھا۔ بڑھتی مخالفت کے درمیان پیر شام کو ٹوئٹر نے مسخ شدہ نقشہ کو ہٹا لیا۔
ٹوئٹر ویب سائٹ پر کیریئر کے پیچ میں ’ٹویپ لائف‘ کے تحت یہ واضح غلطی نظر آئی تھی۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹوئٹر نے بھات کے نقشہ کو غلط طریقے سے پیش کیا ہے ۔ اس سے پہلے اس نے لیہ کو چین کا حصہ دکھایا تھا۔ نومبر میں سرکار نے ٹوئٹر کو لیہ کو مرکز کے زیر انتظام خطہ لداخ کا حصہ دکھانے کے بجائے جموں وکشمیر کا حصہ دکھانے پر نوٹس جاری کیا تھا اور اس پلٹ فارم کے ذریعہ غلط نقشہ دکھاکر بھارت کی علاقائی سالمیت کی توہین کو لے کر اس کی تنقید کی تھی۔
نئے سوشل میڈیا قوانین کو لے کر ڈیجیٹل سیکٹر کی بڑی امریکی کمپنی کا بھارت سرکار کے ساتھ ٹکراؤ چل رہاہے ۔ بھارت سرکار نے ملک کے نئے آئی ٹی قوانین کی جان بوجھ کر نظر اندازی اور کئی بار کہے جانے کے باوجود قوانین پر عمل آوری میں ناکامی کو لے کر اس کی تنقید کی ہے۔ نئے قوانین کے تحت اس مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم کو ثالث کے طور پر ملی قوانین راحت ختم ہوگئی ہے اور ایسے میں وہ صارف کے ذریعہ پوسٹ کردہ کسی بھی غیر قانونی پوسٹ کے لئے ذمہ دار ہوگا۔
ٹوئٹر کی خود مختاری تب سرکار کی جانچ کے دائرے میں آگئی جب مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم نے نئے قوانین جنہیں ثالی قوانین کہا جاتا ہے ، کا پوری طرح عمل آوری نہیں کیا ، نئے قوانین ایک مضبوط شکایت کے ازالے کا طریقہ کاراور لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے افسران کی تقرری کرنے کو لازمی بتاتے ہیں۔ نئےقوانین 26 مئی سے نافذ العمل ہے اور ٹوئٹر نے دئے گئے اضافی وقت کے گزر جانے کے بعد بھی ان افسران کی تقرری نہیں کی ہے جس سے اسے ملے استثنیٰ ختم ہوتا ہے ۔