امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ خارجہ پالیسی کے میدان میں انہیں اپنی زندگی میں سب سے زیادہ جس اقدام پر سراہا گیا وہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی کروانا ہے۔انہوں نے جمعے کو امریکی نشریاتی ادارے ’فوکس نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اس نہج پر پہنچ چکی تھی کہ ایٹمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "پاکستانی ذہین لوگ ہیں، وہ حیرت انگیز اشیاء تیار کرتے ہیں۔” انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات کے باوجود باہمی تجارت بہت کم ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی پاکستان سے بہت عمدہ بات چیت ہوئی ہے۔ ہم پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتے کیونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ امریکی صدر کا کہنا تھاکہ بھارت کے معاملے میں تو وہ پُریقین تھے تاہم پاکستان سے بھی تجارت پر بات کی ہے، پاکستان کی خواہش ہے کہ امریکہ سے تجارت کرے۔
امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کوئی چھوٹی موٹی نہیں، بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، دونوں ایک دوسرے سے سخت ناراض تھے، ادلے کا بدلہ ہو رہا تھا، دونوں ملک زیادہ سے زیادہ قوت سے حملہ آور ہو رہے تھے اور بات نیوکلیئر ہتھیاروں تک پہنچ سکتی تھی۔
امریکی صدر نے کہا کہ نیوکلیئر جنگ کا تصور ہی انتہائی خطرناک اور بدنما ہے؛ یہ وہ بدنما ترین چیز ہے جو کبھی رونما ہو سکتی ہے، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک اس کے بہت قریب تھے کیونکہ ایک دوسرے سے نفرت عروج پر تھی تاہم اب دونوں فریق خوش ہیں۔سفارت کاری کے بارے میں ٹرمپ نے بتایا کہ درحقیقت انہوں نے اپنے اہلکاروں سے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کو ٹیلی فون کریں، تجارت اور ملاقاتوں کا آغاز کریں، فریقوں سے کہا کہ ہم تجارت کو بہت زیادہ بڑھائیں گے۔مریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ تجارت کو دشمنیاں ختم کرنے اور امن قائم کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں، وہ وعدوں پر عمل کرنے والے شخص ہیں۔بھارت پر تنقید کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ بھارت دنیا میں وہ ملک ہے جو سب سے زیادہ ٹیرف لگاتا ہے، انہوں نے دوسروں کیلئے کاروبار کرنا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے تاہم اب بھارت بھی امریکہ کے ساتھ ٹیرف سو فی صد کم کرنے پر تیار ہے