آئندہ امریکی صدارتی انتخابات کے حوالے سے۔ مسلم کمیونٹی جو کہ پہلے ہی ووٹ ڈالنے کے عمل میں کافی پیچھے رہی ہے، اس بار غزہ کی صورتحال کے سبب اور زیادہ متذبذب نظر آتی ہے۔ مسلمانوں کے حقوق سے متعلق دونوں بڑی پارٹیوں کے صدارتی امیدوار معیار پر پورے نہیں اترتے، جس کی وجہ سے متعدد مسلم ووٹرز احتجاجاً ووٹ ڈالنے سے گریز کر رہے ہیں۔موجودہ حالات میں لوکل انتخابات میں حصہ لینے والے مسلم امیدواران کی موجودگی نے مقامی سطح پر کچھ ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کی طرف راغب ضرور کیا ہے، مگر ان میں وہ جوش و جذبہ نہیں پایا جاتا جو پچھلے صدارتی انتخابات میں نظر آیا تھا. ووٹرز ذاتی تعلقات اور دوستی کی بنیاد پر تو لوکل امیدواروں کو سپورٹ کر رہے ہیں، لیکن صدارتی امیدواران کے حوالے سے ان میں کافی بے یقینی اور عدم اعتماد کا ماحول ہے۔ کئی مسلم ووٹرز پولنگ اسٹیشن تو پہنچ رہے ہیں مگر یہ فیصلہ کرنے میں مشکل کا شکار ہیں کہ صدارتی امیدواروں میں کس کو ووٹ دیں۔ اس بے یقینی اور تذبذب کا ماحول کمیونٹی میں مایوسی اور عدم دلچسپی کا سبب بن رہا ہے۔ نتیجتاً، مختلف حلقوں میں موجود مسلم امیدواران بھی اس سے بے چینی اور تشویش کا شکار ہیں اور اپنے ووٹرز کو متحرک کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، مگر کمیونٹی کی مجموعی بے حسی کے سبب انہیں خاطر خواہ کامیابی حاصل کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ یہ صورتحال امریکا میں مسلم کمیونٹی کےلیے ایک سنجیدہ چیلنج بن گئی ہے اور اس بات کی ضرورت بڑھ رہی ہے کہ مسلمان ووٹرز اپنے ووٹ کی طاقت کو سمجھیں اور اپنی ترجیحات کے مطابق اپنا حق رائے دہی استعمال کریں