•ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی
علی گڑھ: ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ میں جناب عرفان وحید کا لیکچر ‘ تحقیق و تصنیف میں ٹکنالوجی کا استعمال’ کے عنوان پر ہوا – اس سے ادارہ کے محققین اور زیر تربیت اسکالرس نے استفادہ کیا –
عرفان وحید تصنیفی اکیڈمی جماعت اسلامی ہند میں معاون شعبہ ، ماہ نامہ زندگی نو نئی دہلی کے معاون ایڈیٹر اور ادارۂ ادب اسلامی کے مرکزی ذمے داروں میں سے ہیں – علمی و ادبی ذوق کے حامل ہیں اور فنِ ترجمہ میں مہارت رکھتے ہیں – خاص بات یہ کہ جدید ٹکنالوجی سے بہ خوبی واقف ہیں اور اس کا بھرپور استعمال کرتے ہیں – ان سے خواہش کی گئی کہ وہ ادارۂ تحقیق میں ایک لیکچر دے دیں ، تاکہ ادارہ کے وابستگان بھی اپنے تصنیفی و تحقیقی کاموں میں اس کا بھر پور استعمال کرسکیں – موصوف نے بہ خوشی یہ دعوت قبول کرلی اور اس کے لیے دہلی سے علی گڑھ کا سفر کیا – راقم سطور نے ان کا ساتھ دیا اور برادرم جناب قاسم سید ، ایڈیٹر ‘روزنامہ خبریں’ نے بھی شرکت کی -عرفان وحید کا لیکچر بھرپور تھا – انھوں نے متعلقہ موضوع پر مواد جمع کرنے ، تحریر و تصنیف اور ترجمہ کرنے کے لیے کن سائٹس کا استعمال کرنا چاہیے اور ان سے کیسے استفادہ کیا جا سکتا ہے؟ اس پر بہت تفصیل سے اظہار کیا – Artificial Intelligence (AI) اور ChatGPT وغیرہ کا تعارف کرایا – ایک زبان سے دوسری زبان میں ترجمہ کرنے میں کن ایپس سے مدد لی جاسکتی ہے؟ان کا تعارف کرایا اور ساتھ ہی تحقیق و تصنیف میں کن امور کا خیال رکھنا چاہیے؟ اس پر بھی اہم نکات بیان کیے – آخر میں سوالات کا موقع دیا گیا – اسکالرس نے اس سے بھی فائدہ اٹھایا –