بھوپال :(ایجنسی)
مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں اتوار کو رام نومی کے جلوس کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ جس کے بعد حالات پر قابو پانے کے لیے کرفیو لگا دیا گیا۔ شہر میں دفعہ 144 بھی نافذ کر دی گئی ہے۔ ریاست میں اگلے سال الیکشن ہونے والے ہیں۔ کرناٹک، راجستھان کے بعد ایم پی ایسی ریاست بن گئی ہے جہاں فرقہ وارانہ واقعہ ہوا ہے۔ ان تینوں ریاستوں میں اگلے سال انتخابات ہونے والے ہیں۔
کھرگون میں تشدد اس وقت شروع ہوا جب رام نومی کا جلوس نکل رہا تھا۔ اس میں ڈی جے بھی بجا رہا تھا۔ کچھ لوگوں نے رمضان کی وجہ سے ڈی جے بند کرنے کو کہا۔ اس پر بحث ہوئی۔ اس دوران پتھراؤ بھی ہوا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ اشتعال انگیز نعرے بازی کے بعد تالاب چوک اور توڑی علاقوں میں پتھراؤ کیا گیا جو جلد ہی تشدد میں بدل گیا۔دیکھتے ہی دیکھتے تمام گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ کئی گھر پھونک دیا گیا۔ پتھراؤ میں پولیس اہلکار کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ پولیس نے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔رام نومی کے اس جلوس میں دہلی فسادات کے مبینہ ملزم کپل مشرا بھی موجود تھے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شوبھا یاترا کی کچھ تصاویر شیئر کی ہیں۔
منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں فسادی سڑکوں پر گھومتے ہوئے پائے گئے ہیں۔ بعض مقامات پر دیواریں گرائی جارہی ہیں۔ پولیس یہ بتانے سے قاصر ہے کہ آیا اس نے جلوس میں ڈی جے بجانے کی اجازت دی تھی۔ کیونکہ یہیں سے تنازع شروع ہوا۔ تاہم، ایک ویڈیو کی بنیاد پر، صرف اس کمیونٹی کو اس واقعے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا،کیونکہ کچھ متضاد ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں۔
حال ہی میں راجستھان کے کرولی میں بھی اسی طرز پر فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔ وہاں گنگا کلش یاترا نکالی جا رہی تھی۔ اس دوران جب نوجوانوں کا موٹر سائیکل ایک مسجد کے سامنے سے گزر رہا تھا تو کچھ نوجوان زبردستی مسجد پر چڑھ گئے اور نعرے بازی کی۔ اس کے بعد وہاں بھی فرقہ وارانہ تشدد شروع ہو گیا۔
اسی طرح دو دن پہلے کرناٹک کے کولار میں بھی فرقہ وارانہ تشدد ہوا ہے۔اسی وقت کچھ شرپسندوں نے پتھراؤ کیا۔ اس کے بعد وہاں بھی تشدد پھوٹ پڑا۔ بڑے پیمانے پر آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا۔ وہاں بھی حالات پر قابو پانے کے لیے کرفیو لگانا پڑا۔