درگا مورتی وسرجن کے دوران تشدد کے بعد بہرائچ کے ہردی تھانہ علاقہ کے مہاراج گنج میں زبردست کشیدگی کا ماحول ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صبح ہوتے ہی سینکڑوں لوگ رام گوپال مشرا کی لاش کو لے کر سڑک پر آ گئے۔ انہوں نے آخری رسومات ادا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اس دوران مشتعل ہجوم نے بہرائچ-سیتا پور ہائی وے پر دو گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ کئی دکانوں میں توڑ پھوڑ اور آگ لگا دی گئی۔ہجوم نے راجی چوراہے کے آس پاس کی دکانوں کو چن چن کر نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ ہزاروں کا مجمع آگ لگاتا رہا۔ گاڑیوں، مکانات حتیٰ کہ ادویات کی دکانوں اور ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
کشیدگی کو دیکھتے ہوئے علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ ڈی ایم، ایس پی اور دیگر افسران موقع پر موجود ہیں اور مشتعل لوگوں کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سی ایم یوگی کی ہدایت کے بعد لکھنؤ سے ایس ٹی ایف چیف امیتابھ یش بھی بہرائچ پہنچ گئے۔ اس دوران ان کا ایک الگ روپ سامنے آیا۔ امیتابھ یش کو پولس فورس کے ساتھ بہرائچ کی سڑکوں پر شرپسندوں کا پیچھا کرتے دیکھا گیا۔ شرپسندوں کو قابو کرنے کے لیے ان کے ہاتھ میں پستول تھا۔
خبر ہے کہ بہرائچ تشدد کے درمیان متاثرہ علاقے کے لوگوں کو پولیس کی حفاظت میں دوسری جگہوں پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ پولیس فورس راحت اور بچاؤ کے کاموں میں لگی ہوئی ہے۔ حالات کو معمول پر لانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
سی ایم یوگی کی ہدایت پر ہوم سکریٹری سنجیو گپتا اور اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے 6 کمپنی پی اے سی بھیجی گئی ہے۔
گورکھپور، گونڈا، بلرام پور، بارہ بنکی سے 6 کمپنیوں کو پی اے سی بہرائچ میں منتقل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس کی اضافی نفری کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بہرائچ میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔ تاکہ افواہیں نہ پھیلیں۔
°بہرائچ کیس میں عبدالحمید، سرفراز، فہیم، ساحر خان، نانکاؤ اور معروف علی سمیت 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ باقی چار افراد نامعلوم ہیں۔ اس معاملے میں پولیس نے اب تک 30 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔