نئی دہلی: (ایجنسی)
صدر رام ناتھ کووند نے ونے کمار سکسینہ کو دہلی کا نیا لیفٹیننٹ گورنر نامزد کیا ہے۔ ونے کمار سکسینہ کھادی اور گرام ا’دیوگ کمیشن کے چیئرمین ہیں۔ قبل ازیں، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جسے صدر نے پیر کو قبول کر لیا۔ راشٹرپتی بھون نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایک طرف استعفیٰ قبول کرنے کا تو دوسری طرف ونے کمار سکسینہ کو لیفٹیننٹ گورنر بنانے کا اعلان کیا۔
خیال رہے کہ دہلی ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے جس میں ایک قانون ساز اسمبلی بھی ہے لیکن نظم و نسق، زمین، پولیس اور خدمات لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے مرکزی حکومت کے ماتحت آتی ہیں۔ گزشتہ سال پارلیمنٹ کی جانب سے ’گورنمنٹ آف نیشنل کیپٹل ٹیریٹری آف دہلی ایکٹ‘ منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت لیفٹیننٹ گورنر دہلی حکومت کے سربراہ ہیں اور تمام اہم فیصلوں پر ان کی رضامندی لینا لازمی ہوگا۔
64 سالہ ونے کمار سکسینہ کانپور یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں۔ کھادی اور گرام اُدیوگ کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق، ان کے پاس پائلٹ کا لائسنس ہے اور وہ سماجی خدمتگار بھی ہیں۔ انہوں نے جے کے گروپ کے ساتھ مسلسل 11 سال اسسٹنٹ مینیجر کے طور پر کام کیا اور پھر جنرل مینیجر کے عہدے پر ترقی پانے کے بعد وہ گجرات چلے گئے جہاں انہوں نے کمپنی کے ’پورٹ پروجیکٹ‘ کی نگرانی کی۔
اکتوبر 2015 میں سکسینہ کو کھادی اور گرام اُدیوگ کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔ گزشتہ 7 سالوں کے دوران انہوں نے ہنی مشن، تفویض اختیارات برائے کمہار، تفویض اختیارات برائے چرم کاریگر، کھادی قدرتی پینٹ، کھادی فیبرک فٹ ویئر اور پلاسٹک مکسڈ ہینڈ میڈ پیپر جیسے پروجیکٹوں پر کام کیا۔
سکسینہ کئی کمیٹیوں کے رکن بھی رہ چکے ہیں، جن میں یومِ آزادی کی 75ویں سالگرہ کے لیے قومی پینل اور پدم ایوارڈز کے لیے سلیکشن کمیٹی بھی شامل ہے۔ آپ سی ایس آئی آر اور جے این یو کی یونیورسٹی کورٹ کے رکن بھی ہیں۔
سکسینہ نے سال 1991 میں نیشنل کونسل فار سول لبرٹیز (این سی سی ایل) کے نام سے ایک این جی او بنائی جس کا صدر دفتر احمد آباد میں واقع تھا۔ کھادی اور گرام ادیوگ کمیشن کی ویب سائٹ پر ونے کمار سکسینہ کے پروفائل کے مطابق ان کی این سی سی ایل تنظیم نے سرکاری کمپنیوں، ریاستی حکومتوں کے خلاف قومی مسائل پر کام کیا ہے۔
اس کے ساتھ اس تنظیم نے ناانصافی کے خلاف سماجی بیداری، غلط کاروباری طریقوں کی روک تھام کا بھی کام کیا۔ ان کی تنظیم نے گجرات کے قبائلی علاقوں میں پکے مکانات بنانے کا کام کیا۔ سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے 1985 میں نرمدا ندی پر ڈیم کی تعمیر کی وجہ سے مقامی لوگوں کے بے گھر ہونے کے خلاف ’نرمدا بچاؤ آندولن‘ نامی تنظیم شروع کی تھی۔
کھادی کمیشن کی ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ ونے کمار سکسینہ کی این جی او نے سال 2000 میں میدھا پاٹکر کی نرمدا بچاؤ آندولن کی سرگرمیوں کو بے نقاب کرنے کا کام کیا۔ ویب سائٹ کے مطابق اس کی وجہ سے گجرات اور مدھیہ پردیش کے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بدل گئیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ این سی سی ایل نے نرمدا بچاؤ آندولن کے خلاف ماحول تیار کیا جس نے تکنیکی، قانونی، سماجی اور ثقافتی جہتوں پر مشتمل کثیر جہتی اقدامات اٹھائے۔ ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ گجرات اور مدھیہ پردیش کے لوگوں نے این سی سی ایل کے کاموں کی تائید کی ہے۔