نئی دہلی: (آر کے بیورو)مسلمانوں کے سب سے معتبر اور بھروسے مند پلیٹ فارم مسلم ہرسنل لا بورڈ نے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق وقف بل ہر سڑکوں پر اترنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے ـاس سلسلہ میں جنتر منتر دہلی پر پہلے 10مارچ کو قائدین اور سول سوسائٹی کے لوگوں پر مشتمل دھرنے و مظاہرہ کا اعلان کیا تھا مگر اس تاریخ کو اجازت نہ ملنے کی وجہ سے دھرنے کی تاریخ بدل دی گئی اور اب یہ دھرنا و مظاہرہ اسی مقام پر 13جنوری کو صبح دس بجے ہوگا ،بورڈ کے ترجمان اور دھرنا و مظاہرہ کے آرگنائزر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے آج اس سلسلہ میں میڈیا کو جاری ریلیز میں یہ جانکاری دی ـاسی کے ساتھ خصوصی دھرنے کو عمومی دھرنے میں تبدیل کردیا گیا ہے ـ واضح ہو ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس میں عوام کو دعوت نہیں دیں گے بلکہ پہلے مرحلے میں بورڈ کے ذمہ داران،اس میں شریک جماعتوں کے سرکردہ لیڈر ،مسلم ممبران پارلیمنٹ کے علاوہ دیگر پارٹیوں کےہم خیال اراکین پارلیمنٹ ،ادیواسی اور پسماندہ طبقات کے نمائندے شامل ہوں گے تاکہ سرکار کو طاقتور میسیج دیا جاسکے ،اب مظاہرہ کو زیادہ موثر ،ہمہ گیراور جامع بنانے کے لیے عمومی اپیل جاری کی گئی ہے ،پریس ریلیز میں مظاہرہ کے آرگنائزر نے دہلی،مغربی یوپی اور میوات میں رہنے والوں سے خاص طور سے اپیل کی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک ہوکر اسے کامیاب بنائیں اور وقف بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کرائیں ـ گمان غالب ہے کہ اس میں دس ہزار سے زائد افراد شرکت کریں گےـ بورڈ نے ملی غیرت کو للکارتے ہوئے کہا ہے کہ اگر خدانخواستہ یہ بل منظور ہوگیا تو ہماری عبادت گاہیں ،خانقاہیں،مدارس کچھ بھی محفوظ نہیں رہے گا ،
بورڈ نے اپنے بیان میں وقف ترمیمی بل پر اب تک کی کارگزاری کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہویے کہا کہ بارہ مارچ سے شروع ہونے والے پارلیمانی سیشن میں اس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ اس بل کو منظور کرالیا جائے ،اس لیے ہمیں تمام جمہوری اور قانونی ذرائع کا استعمال کرکے اس بل کی شدت سے مخالفت کرنی ہوگی
قابل ذکر ہے کہ دودن قبل ہی بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے سعودی عرب سے اپیل جاری کرتے ہویے مجوزہ دھرنے میں بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی تھی ـ موصوف ان دنوں عمرے کے مبارک سفر پر ہیں ـانہوں نے اسی کے ساتھ نماز میں کثرت کے ساتھ قنوت نازلہ پڑھنے بھی کی اپیل کی ہے ،دوڈری طرف ابھی تک دونوں جمعیت کی طرف سے مظاہرہ کے تعلق سے کوئی بیان نہیں آیا ہے ،واضح رہے امیر الہند مولانا ارشد مدنی کسی بھی طرح کی تحریک چلانے کے قائل نہیں بلکہ وہ عدالتی راستے پر ہی یقین رکھتے ہیں- اور وہ بورڈ کی میٹنگوں میں صراحت کے ساتھ اس موقف کو دہراتے بھی رہے ہیں امید ہے کہ ایک دو روز میں ان کا موقف بھی سامنے آجائے گا ـ