امریکی اخبار "واشنگٹن پوسٹ” نے با خبر ذمے داران کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکا کو آگاہ کیا ہے کہ اسرائیل ، ایران کی جوہری یا تیل کی تنصیبات پر نہیں بلکہ عسکری اہداف پر حملے کے لیے تیار ہے۔اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملہ 5 نومبر کو امریکا میں صدارتی انتخابات سے قبل کیا جائے گا۔
اسرائیل نے یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے میزائل حملوں کے بعد انتقامی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔ ایران کا میزائل حملہ غزہ اور لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور اسی طرح حماس اور حزب اللہ کے کی رہنماؤں کی ہلاکت کے رد عمل کے طور پر تھا۔
با خبر ذرائع کے مطابق ایرانی حکومت اس وقت شدید تناؤ کا شکار ہے۔ اس نے مشرق وسطی کے ممالک کے ساتھ فوری طور پر سفارتی کوششیں شروع کر دی ہیں تا کہ یہ جانا جا سکے کہ آیا اسرائیلی رد عمل کا حجم کم کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ یہ بات امریکی نیوز چینل CNN نے ہفتے کے روز بتائی۔امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے رابطہ کیا جو تقریبا دو ماہ میں ان کے بیچ پہلی گفتگو تھی۔ بائیڈن نے نیتن یاہو کو آگاہ کیا کہ اسرائیلی انتقامی کارروائی "متناسب” ہونا چاہیے جو کسی وسیع تر علاقائی جنگ کو نہ بھڑکا دے۔امریکی ذمے داران نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے ایران کے اندر اپنے ممکنہ اہداف کا تعین کر لیا ہے۔ غالب گمان کے مطابق ان میں فوجی اور توانائی کے مقامات شامل ہیں۔دوسری جانب تہران یہ دھمکی دے چکا ہے کہ آئندہ کسی بھی اسرائیلی حملے کا رد عمل یکم اکتوبر کے میزائل حملے سے زیادہ بھرپور ہو گا۔