*ستمبرسے بشارالاسد کو خبردارکررہے تھے مگر انہوں نے دشمن کو نظر انداز کیا
* امریکی وصہیونی سازش کے ہمارے پاس ثبوت
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کا براہ راست ذمہ دار امریکہ اور اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی بھی اس میں بالواسطہ طور پر ملوث ہے۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA کے مطابق، آیت اللہ علی خامنہ ای نے 11 دسمبر کو دارالحکومت تہران میں ایک عوامی تقریر میں کہا، "اس میں کوئی شک نہیں کہ شام میں جو کچھ بھی ہوا وہ امریکی صہیونی منصوبے کا نتیجہ تھا۔”
انہوں نے براہ راست ترکی کا نام نہیں لیا تاہم کہا کہ ’’ایک پڑوسی ملک نے بھی اس میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور اب بھی کر رہا ہے‘‘۔ یہ سب دیکھ رہے ہیں۔ لیکن اصل مجرم، سازشی اور اس پورے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے والوں کی ہدایت امریکہ اور صیہونی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس کے ثبوت ہیں۔ اس ثبوت کے بعد اب ہمارے پاس شک کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔
خامنہ ای نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سب کچھ امریکہ اور اسرائیل کے اکسانے پر ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "شام پر حملہ کرنے والے ہر فریق کے مختلف مقاصد ہوتے ہیں۔ کچھ زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جب کہ امریکہ خطے میں اپنے قدم جمانا چاہتا ہے۔ وقت بتائے گا کہ ان میں سے کوئی بھی اپنا مقصد حاصل کر پائے گا یا نہیں۔”ایران کے رہبر اعلیٰ نے شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد کہا ہے کہ ایران سابق شامی حکومت کو گذشتہ ستمبر سے وارننگ دے رہا تھا مگر دمشق نے اسے نظرانداز کیا۔۔