اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے اور حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی منظوری کے بعد کچھ اقدامات کا سکیورٹی کابینہ کی جانب سے معاہدے کی منظوری کا انتظار ہے -اس کے بعد حکومت کی جانب سے ہفتے کو اس کی منظوری متوقع ہے-
اسرائیلی عوام کو عدلیہ کے سامنے رہائی کے لیے تیار کیے گئے فلسطینی قیدیوں کے گروپ یا فہرست پر اعتراض کرنے کے لیے 6 گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے۔غزہ میں قید پہلی تین اسرائیلی خواتین کی رہائی کے ساتھ ہی اس معاہدے پر عمل درآمد اتوار کی سہ پہر کو ہونا ہے۔تاہم ہر رہائی سے پہلے حماس اسرائیل کو ان لوگوں کی شناخت کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی پابند ہوگی جنہیں رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی فریق ثالث کے ذریعے تحریک کو قیدیوں کی فہرست فراہم کرے گا۔اس کے ساتھ ہی قاہرہ میں تکنیکی کمیٹی کے اجلاس جاری ہیں جنہیں غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد اور امداد پہنچانے کے طریقہ کار پر عمل کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران جو کہ 3 مراحل پر محیط ہے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جن میں 55 سے 80 سال کی عمر کے 11 مردوں کے علاوہ خواتین بھی شامل ہیں۔دوسرے مرحلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید درجنوں فلسطینیوں کے بدلے میں باقی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔تیسرا اور آخری مرحلہ غزہ کی تعمیر نو اور تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں قید رہنے کے دوران ہلاک ہونے والے اسرائیلی قیدیوں کی باقیات کی واپسی کے لیے وقف ہوگا۔
دریں اثنا اسرائیلی حکام نے غزہ کی پٹی میں 15 ماہ سے زائد تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کے پہلے تبادلے کے عمل کے ایک حصے کے طور پر 95 فلسطینی قیدیوں کے نام شائع کردیے، ان فلسطینی قیدیوں کو اتوار سے رہا کر دیا جائے گا۔خبررساں ایجنسی فرانس پریس کے مطابق وزارت انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ "قیدیوں کی رہائی اتوار 16:00 بجے ( 14:00 بجے) سے پہلے نہیں ہوگی۔ یہ اعلان اسرائیل کی مِنی گورنمنٹ کی جانب سے معاہدے کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے۔ لیکن یہ فیصلہ ابھی تک کابینہ کی منظوری کا منتظر ہے۔