نئی دہلی
سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی صدر اوم پرکاش راجبھر اس وقت بھڑک گئے جب ڈبیٹ میں اینکر نے ان پر طنز کستے ہوئے پوچھا کہ یہ مذاق ہے ۔ راجبھر نے غصے میں کہاکہ بی جے پی اگر بی ایس پی کے ساتھ مل کر چھ- چھ مہینے کی سرکار چلانے کا سمجھوتہ کر سکتی ہے تو ہم کیوں نہیں۔ انہوں نے غصہ کااظہار کرتے ہوئے اینکر پر پلٹ وار کیا کہ وہ کریں تو راس لیلا، ہم کریں تو کریکٹر ڈھیلا۔
راجبھر نے کہا کہ بی جے پی نے سب سے پہلے اس طرح کی سیاست کی شروعات کی تھی۔ یوپی میں بی ایس پی کے ساتھ اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے سیاست کے نئے اصول مرتب کئے تو بہار میں ڈپٹی سی ایم کے فارمولہ پر عمل کیا۔ راجبھر نے سوال کیا کہ آندھرا پردیش میں پانچ ڈپٹی سی ایم ہو سکتے ہیں تو یوپی میں کیا برائی ہے ۔ ان کا کہنا تھاکہ بی جے پی اپنی سہولت کی سیاست کرتی ہے ، کوئی دوسرا اس کا کاؤنٹر کرے تو حملہ آور ہو جاتی ہے۔
راجبھر اس وقت بھڑک گئے جب ٹی وی چینل آج تک کی اینکر انجنا اوم کشیپ نے ان سے سوال کیا کہ کیا مودی اور مایاوتی ان کے آدرش ہیں۔ راجبھر کا جواب تھا کہ وہ کانشی رام کے شاگرد رہے ہیں۔ اینکر نے جب ان پر ذات پات کی سیاست کرنے کاالزام لگایا تو وہ مشتعل ہوگئے اور براہ راست انجنا سے بھڑ گئے۔ اس دوران ان کے تیور کافی تلخ نظر آئے، وہ بری طرح بھڑک اٹھے تھے ۔
واضح رہے کہ اترپردیش میں 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے تمام پارٹیاں دو – دو ہاتھ کرنے میں لگی ہیں ۔ سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے سربراہ اوم پرکاش راجبھر نے نیا اتحاد فارمولہ بتایا ہے ۔ راجبھر نے بھاگیداری سنکلپ مورچہ کے یوپی کے اسمبلی انتخابات میں تمام 403 سیٹوں پر لڑنے کااعلان کیا اور ساتھ میں سرکار بنانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ انہوں نے مورچہ کی جانب سے وزیراعلیٰ عہدہ کے چہرے کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔
راجبھر نے کہا کہ یوپی میں چھ -چھ مہینے کی سرکار کافارمولہ سب سے پہلے بی جے پی نے لاگو کیا تھا۔ ڈپٹی سی ایم کا بھی چلن اسی نے شروع کیا ہے ۔ ان کےبیان پر بی جے پی کی جانب سے بھی رد عمل آیا ہے ۔ یوپی سرکار میں وزیر محسن رضا نے طنز کستے ہوئے کہا کہ خواب دیکھئے مگر مونگیری لال کے سپنے نہ دیکھیں۔ راجبھر اور اویسی ہر سال نئے سی ایم اور 4 ڈپٹی سی ایم بنائیں گے۔ اترپردیش کے عوام ان دلدل میں نہیں پھنسیں گے ۔