نئی دہلی:
دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے آکسیجن کے حوالہ سے سپریم کورٹ کی تشکیل شدہ کمیٹی کی جانب سے رپورٹ پیش کر کے یہ کہے جانے کی تردید کی ہے کہ دہلی میں آکسیجن کی ضرورت کو بڑھا چڑھا کر بتایا گیا تھا۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اس معاملہ پر کہا کہ جن لوگوں نے اپنے عزیز و اقارب کو آکسیجن کی کمی کے سبب کھو دیا ہے، انہیں جھوٹا قرار نہیں دیا جانا چاہئے۔ قبل ازیں، نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ جن رپورٹ کی بنا پر بی جے پی کے لیڈران دہلی حکومت کو گالیاں دے رہے ہیں سپریم کورٹ کی کمیٹی نے ایسی کوئی رپورٹ تیار ہی نہیں کی!
خیال رہے کہ جمعہ کے روز کئی میڈیا رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کی تشکیل شدہ ذیلی کمیٹی نے عدالت میں رپورٹ پیش کر کے کہا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر جب عروج پر تھی تو دہلی میں آکسیجن کی ضرورت کو چار گنا کر کے بتایا گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اگر دہلی کو اضافی آکسیجن کی فراہمی کی جاتی تو کورونا کی زیادہ معاملوں والی 12 ریاستوں میں آکسیجن کا شدید بحران پیدا ہو جاتا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی حکومت نے حقیقی آکسیجن کی کھپت 1140 ایم ٹی بیڈ کی
صلاحیت کی بنیاد پر طے کئے گئے فارمولہ کے مطابق 289 میٹرک ٹن ایم ٹی سے تقریباً چار گنا زیادہ تھی۔ عام آدمی پارٹی لیڈران نے اس رپورٹ کے وجود پر ہی سوال اٹھا دئے ہیں۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ٹوئٹ کیا، ’’میرا گناہ یہ ہے کہ میں اپنے 2 کروڑ لوگوں کی سانسوں کے لئے لڑا۔ جب آپ انتخابی ریلی کر رہے تھے، میں رات بھر جاگ کر آکسیجن کا انتظام کر رہا تھا۔ لوگوں کو آکسیجن دلانے کے لئے میں لڑا، گڑگڑایا۔ لوگوں نے اپنوں کو کھویا ہے، انہیں جھوٹا مت کہیئے، انہیں بہت برا لگ رہا ہے۔‘‘
ادھر، دہلی کے نائب وزیر منیش سسودیا نے اس معاملہ پر ایک ڈیجیٹل پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ سسودیا نے کہا کہ دہلی میں آکسیجن کی کمی کے تعلق سے بی جے پی ایک مبینہ رپورٹ کے حوالہ سے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال کو صبح سے گالی دے رہی ہے، جبکہ ایسی کسی رپورٹ کو وجود ہی نہیں ہے۔
منیش سسودیا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آکسیجن پر جو آڈٹ کمیٹی تشکیل دی ہے اس کے کئی ارکان سے بات کی گئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسی کسی رپورٹ پر دستخط نہیں کئے اور نا ہی منظوری دی۔ جب آڈٹ کمیٹی کے ارکان نے دستخط ہی نہیں کئے تو یہ رپورٹ آ کہاں سے گئی؟
منیش سسودیا نے مزید کہا کہ جس وقت کووڈ عروج پر تھا تو دہلی میں آکسیجن کی قلت پیدا ہوئی تھی۔ مرکزی حکومت نے آکسیجن کا نظام درہم برہم کر دیا تھا۔ آکسیجن کی فراہمی کی ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہے لیکن اپنی ذمہ داری کی انجام دہی کرنے کے بجائے وہ اپنے صدر دفتر پر بیٹھ کر من گڑھت رپورٹ تیار کر رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ یہ آکسیجن آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ ہے!
منیش سسودیا نے کہا کہ جن لوگوں نے آکسیجن کی بدانتظامی کے سبب اپنوں کو کھو دیا ہے کہا وہ تمام لوگ جھوٹ بول رہے ہیں؟ کیا ڈاکٹر جھوٹے ہیں، اسپتال جھوٹ بول رہے ہیں جنہیں بحران کا سامنا تھا اور جو مریضون کو تڑپتا ہوا دیکھ کر بے بس تھے؟
منیش سسودیا نے کہا، ’’میں بی جے کے لیڈران اور وزیر اعظم نریندر مودی سے کہنا چاہتا ہوں کہ اپنی پارٹی کو سنبھالیئے۔ یہ بہت جھوٹ بولنے لگے ہیں۔ یہ اب بھارتیہ جنتا پارٹی نہیں بلکہ بھارتیہ جھگڑالو پارٹی ہو گئی ہے۔ روزانہ کسی نہ کسی بات پر جھگڑتے رہتے ہیں۔ ان لوگوں کو کوئی کام دیجیئے ورنہ یہ روزانہ جھوٹ بول کر جھگڑتے رہیں گے۔‘‘