نئی دہلی :
دہلی فساد کے معاملے میں ملزم آصف اقبال تنہا کی تہاڑ جیل سے آخر کار رہائی ہوگئی۔ آصف کو جیل سے باہر آنے میں ایک سال سے زیادہ کا وقت لگ گیا ۔ جیل سے باہر نکلنے کے بعد آصف نے دی کوئنٹ سے اپنی آپ بیتی سنائی۔ آصف نے بتایا کہ اسے یو اے پی اے قانون کےتحت غلط پھنسایا گیا۔
یقین تھاجیل سے نکلیں گے ضرور: تنہا
جیل سے تقریباً ایک سال بعد رہا ہونے کے بعد آصف نے کہاکہ ’’مجھے یقین تھا جیل سے نکلیں گے ضرور، جیل میں جاکر پتہ چلاکہ یو اے پی اے کیا ہوتا ہے ۔ یہ انسداد ہشت گردی قانون ہے، ایسا کوئی کام جو ملک مخالف ہو ، ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے ہو، لیکن میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا۔ آزادی اظہار رائے یا کسی قانون کو لے کر مخالفت کرنا ملک کو نقصان پہنچاناکیسے ہو گیا؟ آئین ہمیں مخالفت کرنے کا حق دیتا ہے پھر کوئی ان چیزوں کو دہشت گردی کے کیٹگری میں کیسے رکھ سکتا ہے ؟ اصل میں ہماری مخالفت ملک کو نہیں سرکار کی اناکو نقصان پہنچا رہی تھی اس لئے ہم لوگوں پر کارروائی ہوئی۔‘‘
بتادیں کہ آصف کے ہمراہ پنجراتوڑ کی نتاشا ناروال ، دیوانگنا کالیتا کو بھی رہا کردیا گیا ہے۔ آصف جامعہ ملیہ اسلامیہ سے گریجوٹ کے طالب علم ہیں۔ کوئنٹ سے بات کرتے ہوئے تنہا نے سفید رنگ کا ماسک پہنا ہوا تھا ،جس پر’’ نو سی اے اے -نو این آر سی‘ ‘ لکھا ہوا تھا ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لڑائی جاری رہے گی تو انہوں نے کہاکہ بالکل جاری رہے گی، ساتھ میں پڑھائی بھی کرنی ہے۔
ٹارچر پر کیا بولے تنہا؟
آصف نے گرفتاری کے بعد پولیس ٹارچر کو لے کر بھی بات کہی۔ انہوں نے کہا ’’ابھی میں ٹارچر پر زیادہ کچھ نہیں کہوں گا، لیکن جلد اس پربھی بات ہوگی۔ ذہنی ٹارچر، فیزکل ٹارچر سب ہوتاہے۔ ذہنی ٹارچر تو ایسا ہو تا ہے کہ آپ کو پہلے اتنا ذہنی طور سے کمزور کردیں گے کہ آپ کسی کے بارے میں کل بھی بیان دینے لیں گے، لیکن اللہ نے مجھے ہمت دی اور میں قائم رہا۔