تحریر:روہت کھنہ
یہ جو انڈیا ہے نا… یہاں ایک معمہ ہے، وزیر اعظم نریندر مودی نرسگھانند کو کیوں برداشت کرتے ہیں؟
نرسگھانند – جس کے لیے گاندھی کا قاتل، گوڈسے ہیرو ہے، جو صرف گاندھی کو گالی دیتا ہے۔
’گوڈسے ہمارے لیے بھگوان جیسا ہے ،میں گوڈسے کی پوجا کرتا ہوں۔ ہم سب گوڈسے کی وجہ سے زندہ ہیں۔ گوڈسے نے ہمارے لیے اپنی جان قربان کردی۔ گوڈسے سچ، انصاف اور جرأت کی علامت ہیں۔ کیا وہ (گاندھی) ملک کے بابائے قوم بننے لائق تھے؟ وہ غدار ہے۔ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ لیڈراب بھی گاندھی کے سامنے جھکتےہیں۔‘‘: یتی نرسمہانند، مہامنڈلیشور، جونا اکھاڑہ
نفرت کے خلاف وزیراعظم کے جواب کا انتظار ہے۔
نرسگھانند نے ہمیشہ گاندھی کی توہین کی ہے، وہ گاندھی جو ملک اور مودی کے لیے بابائے قوم ہے۔
’’ہر ہندوستانی کو یہ یقین کرنے کی ترغیب کیا گیا کہ وہ ہندوستان کی جدوجہد آزادی کا حصہ بن سکتے ہیں۔ یہ مہاتما گاندھی کی سب سے بڑی شراکت تھی۔ باپو نے جو راستہ دکھایا، وہ کبھی غلط نہیںہو سکتا۔‘‘:نریندر مودی، وزیراعظم
نرسگھانند مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے میں سب سے آگے ہے۔ ہندو مسلم کو تقسیم کرنا ایک انتخابی حکمت عملی ہے۔ اور نرسگھانند اس نفرت انگیز حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہیں۔
اس لیے نہ اسے گرفتار کیا جاتا ہے اور نہ ہی اسے خاموش کیا جاتا ہے، لیکن یہ جو انڈیا ہے نا… پوچھ رہا ہے، ملک کے وزیر اعظم نرسگھانند جیسے لوگوں کو کب چپ کرائیں گے؟
(بشکریہ: دی کوئنٹ ہندی)