سپریم کورٹ کا جج رہنے کے دوران وزیر اعظم مودی کی کھلے عام تعریف کر کےتنازع میں رہنے والے جسٹس ارون مشرا کو ریٹائرمنٹ کے بعد اب قومی انسانی حقوق کمیشن یعنی این ایچ آر سی کا چیئرمین بنادیا گیا ہے۔ آج ہی یعنی 2 جون کو وہ عہدہ بھی سنبھال رہے ہیں۔ آخر کار ان کا چیئرمین بننا بحث کا موضوع کیوں بنا ہے اور سوشل میڈیا پر لوگ ان سے جڑی پہلے کی خبروں کو شیئر کیوں کررہےہیں۔
ایسا اس لئے ملک ارجن کھڑگے کے اعتراض ظاہر کرنے کی وجہ سے جسٹس ارون مشرا کے این ایچ آر سی چیئرمین منتخب کئے جانے کے رد عمل کی خبروں میں ہے ، اس سے پہلے جب وہ سپریم کورٹ میں جج تھے تب بھی وہ بحث میں تھے۔ سب سے زیادہ بحث میں اس وقت رہے جب گزشتہ سال فروری میں انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس میں انہوں نے وزیر اعظم کی جم کر تعریف کی تھی ۔
تب وزیر اعظم نریندر مودی جس انٹرنیشنل جوڈشیل کانفرنس میں شامل ہوئے تھے اس میں سپریم کورٹ کے سب سے سینئر ججوں میں سے ایک جسٹس ارون مشرا نے کہا تھا کہ وزیر اعظم مودی کثیر جہتی صلاحیت کی شخصیت ہیں۔ انہوں نے کہاتھا کہ ‘با وقار انسانی وجود ہماری اولین فکر ہے۔ ہم ورسٹائل نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہیں ، جو عالمی سطح پر سوچتے ہیں اور مقامی سطح پر کام کرتے ہیں ، ان کی متاثر کن تقاریر کے لئے جو بحث و مباحثہ شروع کرنے اور کانفرنس کا ایجنڈا طے کرنے کے طور پر کام کریں گے۔
جسٹس مشرا نے مودی کو ’بین الاقوامی سطح پر شہرت پانے والا ویژنری‘ قرار دیا تھا۔ وزیر اعظم مودی کے ساتھ انہوں نے مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کی بھی تعریف کی تھی کہ پرانے پڑ چکے 1500 قوانین کو ختم کردیا گیا ۔
ترنمول کی رہنما مہووا موئترا نے ٹویٹ کیا ،’ریٹائرڈ سپریم کورٹ کے جسٹس ارون مشرا نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین ہوں گے۔ تمام اچھی چیزیں انہیں ملتی ہیں جو انتظار کرتے ہیں۔ خاص کر ان لوگوں کے لیے جو عہدے پر رہتے ہوئے پی ایم مودی کو ’بین الاقوامی سطح پر شہرت پانے والا ویژنری‘جو عالمی سطح پر سوچتے ہیں اور مقامی سطح پر کام کرتے ہیں ۔
بتادیں کہ این ایچ آر سی چیئرمین کو انتخاب کرنے والی کمیٹی کے صدر وزیر اعظم ہوتے ہیں اور اس میں وزارت داخلہ، راجیہ سبھا کے ڈپٹی اسپیکر، لوک سبھا کے اسپیکر، راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ہوتے ہیں۔ یعنی جسٹس مشرا کو انتخاب کرنے والی کمیٹی میں وزیر اعظم مودی ، امت شاہ ، راجیہ سبھا کہ ڈپٹی اسپیکر ہریونش ، لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے جسٹس مشرا کو منتخب کرنے کے لئے کمیٹی میں تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صرف ملک ارجن کھڑگے جسٹس مشرا کے نام پر اعتراض کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے 31 مئی کو وزیر اعظم مودی کو خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ میٹنگ میں انہوں نے شیڈول ذات ، درج فہرست قبائل ااور اقلیتوں پر مظالم پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس طبقات کے کسی فرد کو این ایچ آر سی کا سربراہ بنائے یا اس طبقے کے کم از کم ایک فرد کو ممبروں میں رکھا جائے۔ اگر ان کی سفارش کو قبول نہیں کیا گیا تو انہوں نے اس کا حوالہ دیتے ہوئے کمیٹی کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا۔