مغربی بنگال اسمبلی کے انتخابات 2021 کے عین وقت پر 75 سال قبل یعنی 1946 میں ہوئے ہندو مسلم فسادات کو یاد رکھنے اور انہیں کیش کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ بی جے پی کے سرکاری تشہیر کے ذریعہ سے توکچھ نہیں کہا جارہا ہے ، لیکن اس سے وابستہ لوگ واٹس ایپ ، ٹویٹر اور فیس بک پر مہم چلا رہے ہیں کہ اگر مسلمان یاان کے ہمدرد اقتدار میں آئے تو بالکل ویسا ہی ہوگا جیسا کہ 1946 میں ہوا تھا۔
واضح رہے کہ اگست 1946 میں مسلم لیگ کے ’ڈائریکٹ ایکشن‘ کے موقع پر ، غیر منقسم بنگال میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ صرف کلکتہ شہر میں کم از کم 4 ہزار افراد ہلاک اور ایک لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوگئے۔ ہندو اور مسلمان دونوں اس کا شکار تھے۔
مسلم لیگ نےکیبنٹ مشن سے پہلے مطالبہ کیا تھا کہ یہاں ایک مرکزی حکومت ہو اور اس کے نیچے ریاستوں کا ایک گرہ اور اس کے نیچے الگ ریاستیں ہوں۔مختلف مسلم اکثریتی آبادی والی ریاستوں کے گروپوں میں الگ ہوسکتی ہیں۔ اس وقت مسلمانوں کے لئے الگ ملک کا مطالبہ نہیں کیا گیا تھا۔ کانگریس پارٹی نے اس پر اتفاق کیا۔لیکن محمد علی جناح نے محسوس کیا کہ کانگریس بعد میں پیچھے ہٹ سکتی ہے اور مسلم لیگ اس مطالبے سے دستبردار ہوگئی بعد میں اس نے الگ ملک کا مطالبہ کیا۔مسلم لیگ نے 16 اگست 1946 کو براہ راست ایکشن ڈے یعنی ڈائریکٹ ایکشن ڈے منانے کا اعلان کیا ، جس دن اس مطالبے پر ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس دن جگہ جگہ فسادات پھوٹ پڑے۔
کولکتہ کے ایک مورخ نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ٹیلی گراف کو بتایا ،’2021 میں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں دہائیاں قبل ان واقعات کو لے کر بی جے پی کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہوسکتا ہے ، لیکن یہ واضح ہے کہ پرانے زخم ہرے ہو جائیں گے۔ ایک ماہر معاشیات نے ٹیلی گراف کو بتایا ، کانگریس اور بائیں بازو کی سماجی اور اقتصادی معاملات پر توجہ دینے اور شامل پالیسیاں اپنانے کی وجہ سے تقسیم کے بعد بی جے پی کو مغربی بنگال میں اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں ملا۔” بی جے پی اب اس کی کوشش کر رہی ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے مغربی بنگال میں انتخابی مہم چلائی اور لو جہاد کا معاملہ اٹھایا اور اعلان کیا کہ اگر بی جے پی جیت جاتی ہے تو یہ قانون بھی وہاں لایا جائے گا۔لیکن نندی گرام میں جہاں سے ممتا بنرجی مقابلہ کررہی ہیں ، بی جے پی نے تمام حدود توڑ کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔ بی جے پی کے امیدوار شبنڈو ادھیکاری نے انہیں مسلمانوں کی پھوپھی اور خالہ کہ کر بلایا۔ انہیں’بیگم‘ کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ پاکستانیوں نے یہاں حملہ کیا ہے۔انہوں نے ریاست کے لوگوں سے کہا کہ اگر بیگم جیت جاتی ہیں تو ریاست کے ہندو دھوتی نہیں پہن پائیں گے ، گلے میں تلسی کی مالا نہیں پہنیں گے۔اور اس ماحول کے ساتھ 75 سال پہلے کے فسادات کو بھنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔