اسلام آباد (بی بی سی) پاکستان کے سپریم کورٹ نے شوہر اور سسرال کے ظلم و ستم اور ناروا سلوک کی بنیاد پر تنسیخ نکاح کو درست قرار دے دیا ہےسپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بیوی ذہنی یا جسمانی ظلم کی بنیاد پر شوہر سے تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کرنے کاحق رکھتی ہے
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ تنسیخ نکاح سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے دیا۔
یہ فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا ہے جس میں ’قانونِ محمدی‘ کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ ’اگر بیوی پر سسرال میں ظلم ہو رہا ہو اور وہ خاوند کے گھر میں غیر محفوظ ہو تو وہ تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کر سکتی ہے
عدالت نے تشدد کی بنیاد پر تنسیخ نکاح کو خلع کے ذریعے شادی کے خاتمے میں تبدیل کرنے کے اپیلیٹ کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فیملی کورٹ کے فیصلے کو بحال کیا ہے۔
فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ ’مرد اور عورت کے درمیان ازدواجی بندھن پاکیزہ رشتہ ہے جو زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہ رشتہ میاں بیوی کے درمیان ایک دوسرے کی خوشی اور ہمدردی کے جذبات کو پروان چڑھاتا ہے اور اس پر ہی خاندانی نسب اور وراثت کا بھی انحصار ہوتا ہے۔‘
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’ازدواجی رشتہ نرمی، انسانی اور جذباتی وابستگی کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے جس کے لیے باہمی اعتماد، احترام، وقار، محبت اور پیار کی ضرورت ہوتی ہے اور اس لیے یہ اہم رشتہ معاشرتی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے جیسا کہ دینِ اسلام شوہر کو خوراک، لباس، رہائش اور دیگر تمام ضروریات زندگی فراہم کرنے کا حکم دیتا ہے، اسی طرح مرد سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ پیار اور محبت کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھے گا۔‘