غزہ میں جاری حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے گیارہ ماہ میں جنگ بندی کی تمام کوششیں مصر کی سرحد پر واقع ’فلاڈیلفیا محور‘ پراسرائیلی فوج کی موجودگی پراصرار کی وجہ سے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں.۔ جہاں ایک طرف اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھوفلاڈیلفیا محورپراپنی فوج کو موجود رکھنے پر مُصر ہیں اور وہیں مصری حکومت نے بھی بار ہا باور کرایا ہے کہ وہ فلاڈیلفیا کراسنگ کے حوالے سے کسی قسم کی تبدیلی کو قبول نہیں کرے گی۔
*کوئی تبدیلی قبول نہیں
مصری وزیرخارجہ بدر عبدالعاطی نے اپنے ملک کے اس اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک فلاڈیلفیا محور پرکسی قسم کی تبدیلی کو قبول نہیں کرے گا۔انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ مصرسات اکتوبر سے پہلے کے قوانین میں کسی قسم کی ترمیم قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔انہوں نے زور دیا کہ ہر ایک کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے اقدامات کرنے سے گریز کریں جس سے تنازعہ بڑھے۔
اس موقعے پر بلنکن نے انکشاف کیا کہ اسرائیل اور حماس نے محصور پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے معاہدے میں 18 میں سے 15 نکات پر اتفاق کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ انسانی بحران سے نمٹنے اور علاقائی استحکام کے حصول کا بہترین موقع ہے۔انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کام کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ بندی تک پہنچنے سے یہی مقصد حاصل ہوگا۔
خیال رہے کہ غزہ کے مذاکرات بالعموم اورخاص طور پراس نکتے کے حوالے سے ثالثوں کے درمیان تعطل کا شکارہیں کیونکہ نیتن یاہو نے فلاڈیلفیا راہداری یا صلاح الدین کوریڈور کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے میز پر پیش کی جانے والی تمام تجاویز اور متبادلات کو مسترد کر دیا تھا۔