نئی دہلی
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے نومنتخب جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبولے نے ‘’لو جہاد‘ کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’لوجہاد‘ کےمعاملے کو روکنے کے لیے قانون لائے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس ان تمام ریاستوں کی حمایت کرنے جارہا ہے جو ملک میں لو جہاد کے معاملے کو روکنے کے لیے قانون لاتی ہیں۔لو جہاد کااستعمال اصطلاح عام میں شادی کے بہانے جبراً مذہب تبدیلی کرانے کیلئے کیا جاتا ہے۔ہوسبولے نے کہاکہ یہ آر ایس ایس نہیں بلکہ عدلیہ ،کیرل اور آسام کی عدالتیں ہیں جو ان الفاظ کا استعمال کرنے والے پہلے شخص تھے۔ انہوں نے کہاکہ اب پیار اور شادی کے نام پر خواتین کو دھوکہ دینا اور انہیں مذہب تبدیل کرانے کے لیے جھانسہ دینا یا انہیں غیر ملک میں یرغمال کرنا ۔ اس سے سماج میں ہنگامہ مچ ہوا ہے۔ اس مقصد کے لیے اس طرح کے واقعات پر روک لگانے کے لیے کئی ریاستیں قانون لارہی ہیں اور آر ایس ایس ان قانون کی حمایت کرتا ہے۔ملک مخالف لو جہاد قانون نے ملک میں ایک سنگین بحث چھیڑ دی ہے۔ آر ایس ایس نے قانون کی کھل کر حمایت کرکے خود کے لیے مشکلیں بڑھادی ہے۔ آر ایس ایس نے یہ بھی کہاکہ وہ ایک مہم شروع کرے گی جو سنگھ کو ہندوستان کی روایات کو واپس لانے کی کوشش ہوگی۔ ہوسبولےنے کہاکہ آر ایس ایس اعلیٰ ترین فیصلہ لینے والی تنظیم ہے۔ آر ایس ایس نے بنگلور میں میٹنگ کرکے ایک نئے بھارت کی تعمیر کے مقصد سے ہندوستان کی تہذیب کی لمبی تاریخ سے تقویت حاصل کرنے کے لئے اس مہم کو شروع کرنے کا عزم کیا ہے۔
ریزرویشن سے متعلق ہمارا موقف واضح ہے۔ ایسے وقت تک جب تک کہ دلتوں کا ماننا ہے کہانہیں ریزرویشن کی ضرورت ہے اسے جاری رہنا چاہئے۔ اس کے بارے میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ اس سے پہلے آر ایس ایس نے کہاکہ اس نے کورونا وبا کے دوران سماج کی خدمات کے لئے ان کا شکریہ ادا کرنے کے لئے متفقہ طور پر قراردادیں منظور کیں اور ایودھیا رام مندر کے لئے چندہ اکٹھا کرنے کے لئے سنگھ کے پہنچ پروگرام کو یقینی بنایا۔