نئی دہلی :
انٹرنیشنل جرنلزم نو -پرافٹ آرگنائزیشن کی جانب شائع ہونے والے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2021 میں ہندوستان کی درجہ بندی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ، لیکن ہندوستان اب بھی صحافت کے لئے محفوظ ملک نہیں مانا جاتا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان دنیا کے سب سے خطرناک ممالک میں شامل ہے ، جہاں صحافیوں کو اپنا کام آسان طریقے سے انجام دینے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
منگل کو جاری تازہ ترین انڈیکس میں ناروے 180 ممالک میں سرفہرست ہے۔ اس کے بعد فن لینڈ اور ڈنمارک ہیں۔ جبکہ سب سے نیچے اریٹیریا ہے۔ چین 177 ویں مقام پر ہے اور شمالی کوریا 179 اور ترکمانستان میں 178 ویں نمبر پر ہے۔ بھارت گزشتہ سال کی طرح 142 ویں پوزیشن پر ہے۔ 2016 میں یہ 133 سے مستقل طور پر نیچے جارہی ہے۔ جنوبی ایشین ممالک میں پڑوسی ملک نیپال 106 ، سری لنکا 127 ، میانمار (بغاوت سے پہلے) 140 ، پاکستان 145 اور بنگلہ دیش 152 مقام پر ہیں۔
منگل کو جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان برازیل ، میکسیکو اور روس کے ساتھ ’خراب‘ زمرے میں ہے۔ تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان کے کسی بھی تنقید کرنے والے صحافی کے لئے بی جے پی حامیوں کے ذریعہ پیدا کردہ خوف و ہراس کے ماحول کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایسے رپورٹرز کو’غدار وطن‘ یا’ملک سے بغاوت‘ کے طور پر نشان زد کیاجاتاہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ’میڈیا پر اپنی گرفت مضبوط کرلی ہے۔‘ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں چار صحافی اپنے کام کے دوران مارے گئے۔ ایسی صورتحال میں ہندوستان صحافیوں کے لئے دنیا کے سب سے خطرناک ممالک میں سے ایک ملک بن گیا ہے ، جہاں اپنا کام صحیح طریقے سے کرنا بہت مشکل ہے۔
صحافیوں کو ’ ہرطرح کے حملے کاسامنا کرنا پڑتا ہے، جس میں پولیس تشدد ، سیاسی کارکنوں کے گھات لگانا اور جرائم پیشہ گروہوں یا بدعنوان مقامی عہدیداروں کی طرف سے مشتعل کے گئے بغاوت شامل ہیں۔ 2019 میں وزیراعظم نریندر مودی کی بی جے پی کی بھاری جیت کے بعد میڈیا پر ہندو راشٹروادی سرکاروں کی لائن پر چلنے کے لیاے دباؤں بڑھ گیا ہے۔