نئی دہلی:
سناتن ویدک دھرم کے پیروکار وں نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کرکے نو مارچ 2005 کو وزیر اعظم آفس کی جانب سے سچرکمیٹی قائم کرنے والے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ وہ نوٹیفکیشن کسی کابینہ کے فیصلے کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کی خواہش پر مبنی تھا۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس وقت کے وزیر اعظم نے اپنی مرضی سے مسلم برادری کی سماجی ، معاشی اور تعلیمی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی مقرر کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ آرٹیکل 14 و 15 کی بنیاد پر کسی بھی مذہبی برادری کے ساتھ الگ سلوک نہیں کیا جاسکتا ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات کی صورت حال کی جانچ کے لئے ایک کمیشن مقرر کرنے کا اختیار آئین ہند کے آرٹیکل 340 کے تحت صدرجمہوریہ کے پاس ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی تشکیل آئین ہند کے آرٹیکل 77 کی خلاف ورزی ہے۔