تحریر:نازش ہماقاسمی
جی تبلیغی جماعت سے منسلک، اللہ کی راہ میں نکلنے والا اور راہ خدا میں نکالنے کی تشکیل کرنے والا، کلمہ گو مسلمان ،موحد، توحید پرست، مومن، شرک سے پاک، ایک خدا کو ماننے والا، دین حنیف پر عمل پیرا، امن عالم کی بھلائی کےلیے دعا گو، ظلم وجور سے کوسوں دور، دہشت گردی کی مذمت کرنے والا،روشن ضمیر، سادہ لوح، سادہ دل،بھولا بھالا،ہر مسلمان کو کلمہ یاد کرانے کی کوشش کرنے والا، دین کی طرف دعوت دینے والا، دین سے دور مسلمانوں کو یہ بتانے والاکہ تم مسلمان ہو، خدائی احکامات پر عمل کرو، فسق و فجور چھوڑ کر نماز کی پابندی کرنے والے بن جائو، امر بالمعروف کی تلقین کرنے والا، نہی عن المنکر کا مہتم بالشان فریضہ انجام دینے والا جماعتی ہوں، ہاں میں اعمال صالحہ کی دعوت دینے والا، مخلص، ملنسار، متفکر ، داعی،تبلیغی ہوں۔ عالم، جاہل، پروفیسر، ٹیچر، مدرسے کا طالب علم، یونیورسٹی و کالج کا اسٹوڈنٹ، پان کی ٹپری چلانے والا، کپڑا فروش، سبزی فروش، چائے بیچنے والا، عمر دراز، کمسن، بوڑھا امیر،غریب تبلیغی ہوں۔ ہماری جماعت کی بنیاد شیخ الہند کے ہونہار شاگرد مولانا الیاس کاندھلویؒ علیہ الرحمہ نے 1926میں رکھی، شروع شروع میں انہیں سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا؛ لیکن آج یہ شجر تناور درخت بن کر پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ ہاں میں ہندوستان میں رہنے والا تبلیغی ہوں، میوات کا اُجڈدیہاتی، یوپی کا مہذب، دہلی کا مکرم، بہار کا سادہ لوح، راجستھان کا نرم دل، بھوپال کامعزز، حیدرآباد کا زندہ دل، ممبئی وگجرات کاسخی تبلیغی ہوں۔ نظام الدین مرکز کا پروردہ ہوں، شوریٰ کو ماننے والا، امیر کی اطاعت کرنے والا، بنگلہ دیش کا رہنے والا بنگالی تبلیغی ہوں، پاکستان کے رائے ونڈ سے منسلک کراچی، اسلام آباد، بہاول پور کا تبلیغی ہوں، انڈونیشیا ، ملائیشیا، سنگا پور، ترکی، یمن، روس، صومالیہ، نائیجریا، امریکہ، لندن، کناڈا، چین، فرانس، ویسٹ انڈیز، قطر، اردن، مراکش، آذربائیجان، افغانستان، افریقہ، سمیت دنیا کے ہر خطے کے تمام رنگ ونسل میں موجود اس جماعت سے وابستہ تبلیغی ہوں، علامہ اقبال کے شعر بتان رنگ و بوں کو توڑ کر ملت میں گم ہوجا کے مصداق کالے، گورے، گندمی، سرخی مائل ، انتہائی سیاہ شکل وصورت کا تبلیغی ہوں۔ ہاں میں چھ نمبر(1)کلمہٴ طیبہ لا اِلٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ (2) نماز (3) علم وذکر (4) اکرام مسلم (5) تصحیح نیت (6) دعوت و تبلیغ و ترک مالا یعنی (فضول باتوں کا ترک کردینا) کا فریضہ انجام دینے والا جماعتی ساتھی ہوں۔ ہاں میں وہی تبلیغی ہوں جو ان چھ امور کو سمجھنے سیکھنے اور عملی مشق کرنے نیز دوسروں تک ان امور کو پہنچانے کے لیے تبلیغی جماعت میں نکلتا ہے، سخت جد وجہد اور مسلسل محنت ومشقت کرتا ہے، آج پوری دنیا میں تبلیغی جماعت سے منسلک افراد کی تعداد کئی ملین میں پہنچ چکی ہے جو مولانا الیاس علیہ الرحمہ کی تحریک کے کامیاب ہونے کی واضح وبین دلیل ہے۔
ہاں میں وہی تبلیغی ہوں جس کی جماعت کا مقصد زمین سے نیچے اور آسمان سے اوپر کی باتیں کرنا ہے، اعمال کے فضائل بیان کرکے انہیں دین کی طرف راغب کرنا ہے، دین کی بنیادی باتوں کو سکھا کر مسلمانوں کو دین دار بنانا ہے، مدرسے میں پڑھنے والا طالب علم تبلیغی ہوں، بڑی عمر کا تاجر تبلیغی ہوں، گناہوں کے دلدل سے شرمندہ ہوکر راہ خدا میں بخوشی نکلنے والا راہی تبلیغی ہوں، ہاں میں تین روزہ جماعت میں جانے والا، چلہ کشی کرنے والا، مہینوں سفر کی صعوبتیں برداشت کرنے والا، بیرون ممالک سال بھر کے لیے نکلنے والا تبلیغی ہوں، ہاں میں وہی تبلیغی ہوں جو شہرشہر، قریہ قریہ ، گائوں گائوں سروں پر چنندہ و ضروری اشیاء کی گٹھری اُٹھائے خار دار راستے سے ہوکر گزرنے والا آبلہ پا تبلیغی ہوں، گھروں سے سینکڑوں میل دور دین پر عمل کرنے کےلیے اپنے دینی بھائی کو دین کی طرف دعوت دینے کے لیے تمام تکالیف کو برداشت کرکے پہنچنے والا تبلیغی ہوں۔
ہاں میں وہی تبلیغی ہوں جس کی جماعت میں کچھ خامیاں بھی درآئی ہیں، مرور زمانہ کی وجہ سے کچھ کوتاہیاں بھی ہورہی ہیں، کچھ ناسمجھی کی وجہ سے سقم بھی پایاجارہا ہے، کچھ کمزوریوں کی وجہ سے بدنامی کا سبب بھی بن رہی ہے، علماء کی بے توقیری کی وجہ سے نقصان بھی اُٹھانے پڑرہے ہیں؛ لیکن مجموعی اعتبار سے ہماری جماعت بے داغ ہے اور راہ خدا میں مکمل طور پر سب کچھ لٹا کر ہماری جماعت سے منسلک ’ساتھی‘، ’احباب‘، ’دوست‘، ایک دوسرے کے معاون بن کر کام کررہے ہیں۔ ہماری اس تبلیغی جماعت سے منسلک افراد نے پوری دنیا میں اسلام کی نشرواشاعت کے وہ کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں جس کی ایک طویل تاریخ ہے جو سنہرے لفظوں میں درج ہے۔
ہاں میں وہی تبلیغی ہوں جس پر کورونا کے پھیلانے کا ہندوستان میں الزام لگایا گیا، جس کے ’ساتھیوں ‘کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیاگیا، داڑھی ٹوپی میں ملبوس تبلیغی جماعت سے منسلک افراد کو خوف ودہشت کی علامت بنادیاگیا؛ لیکن ہماری جماعت سے وابستہ افراد خاموش رہے، صبر کرتے رہے، خدا کے حضور دعا گو رہے، اللہ نے ملک کی ہائی کورٹوں کے ذریعہ الزام لگانے والوں سے بدلہ لیا اور ہمارے بے داغ و بے گناہ ہونے کا اعلان کروایا ۔ ہاں میں وہی تبلیغی جماعت سے منسلک ہوں جس کی جماعت پر حالیہ دنوں میں حضور اکرمﷺ کی مقدس سرزمین پر دین کی سرگرمی پر پابندی عائد کردی گئی ہے، ہماری جماعت سے منسلک افراد کو شرک وبدعت میں ملوث بتایا گیا ہے، اور اسے دہشت گردی سے جوڑنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے۔ ویسے تو یہ پابندی وہاں برسوں سے تھی؛ لیکن کچھ نرمیاں تھیں، دین کے کام ہورہے تھے، ساتھی جڑ رہے تھے اور دین کی اشاعت وتبلیغ میں منہمک تھے؛ لیکن حکومت نے پابندی کا اعادہ کرکے پوری دنیا کے مسلمانوں کو مایوس کیا ہے۔ ایک طرف تو ہماری جماعت پر پابندی عائد کی جارہی ہے وہیں دوسری طرف دجالی اور الومناتی ایجنڈوں کو نافذ کیاجارہا ہے، عثمان ذوالنورین ؓکے شرم وحیا کی بستی میں بن سلمان بالی ووڈ کے اداکاروں کو بلا کر شرم وحیا کو طاق پر رکھتے ہوئے بے حیائی وبے غیرتی کا درس دے رہے ہیں۔ ہندوستان سمیت سعودی حکومت کے اس اقدام کی پوری دنیا میں مذمت کی جارہی ہے؛ لیکن ہمارے امیر، شوریٰ کے ذمہ دارا، نظام الدین مرکز کے رہبر، رائے ونڈ کے سربراہ خاموش ہیں اور ہم تبلیغی جماعت والے بھی مکمل طور پر خاموش ہیں اور اپنا کام کررہے ہیں، ان شاء اللہ یہ پابندی سعودی سمیت ان لوگوں کے لیے تازیانہ عبرت ہوگی اور اللہ کا نام ہر حال میں غالب آئے گا اور جو اللہ کے نام کے لیے یہ پابندیاں، یہ صعوبتیں برداشت کررہے ہیں وہ کامیاب ہوں گے۔
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)