الٰہ آباد :
کووڈ-19 کے دوران صحت خدمات کی ناکامی پر از خود نوٹس لیتے ہوئے سماعت کررہی الہ آباد ہائی کورٹ نے اس وبا سے نمٹنے کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کردہ ایکشن پلان کو مسترد کردیا ہے۔ حکومت سے 3 مئی کو صبح 11 بجے آئندہ سمات پر نیا اور قابل عمل منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔آزادی کی سات دہائیوں کے بعد جب ملک میں بڑی بڑی صنعتیں قائم ہوچکی ہیں ، تب ہم اپنے شہریوں کو آکسیجن تک مہیا نہیں کرپا رہے ہیں، یہ شرم کی بات ہے۔
سماعت کے دوران ریاستی حکومت کو 12 نکات میں وہ قدم اٹھانےکی ہدایت دی گئی ہے جووبائی امراض کی روک تھام میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ تازہ سماعت میں حکومت کو سخت الفاظ میں پھٹکار لگائی کہ جو لوگ اقتدار میں ہے وہ ’ میرا قاعدہ مانو‘ ورنہ کوئی قاعدہ نہیں جیسا رویہ چھوڑ دے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے بہت تاخیر سے ایک تفصیلی منصوبہ بناکر لائی اور اس کے ذریعہ وبائی مرض کو روکنے کا دعویٰ کرتی ہے، لیکن عوامی صحت کو لے کر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اس سے حکومت کی نیت پر شک نہیں ہے لیکن اس منصوبے کو ایکشن میں بدلنے کی بھی ضرورت ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ 10 اضلاع کے ضلع ججوں سے ہائی کورٹ نے درخواست کی کہ وہ سول جج یا اس سے اوپر کے افسر کو نامزد کریں۔ ان کا کام ہر ضلع کے افسر کی حیثیت سے رجسٹرار جنرل کو ہفتہ کے آخر میں رپورٹ دینی ہوگی، جس میں وہ بتائیں گے کہ ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل حیثیت کیا ہے؟
دو دن لاک ڈاؤن ناکافی
ہائی کورٹ نے کہا کہ حکومت نے اپنی صوابدید کے مطابق انفیکشن کی چین کو توڑنے کے لئے دو دن کا لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے۔ کئی دیگر پابندیوں بھی نافذ کیں۔ حالانکہ نئے معاملات کے پیش نظر یہ بے معنی ہے۔ یہ کوشش ناکافی لگتی ہے۔