اردو
हिन्दी
نومبر 13, 2025
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں

احتجاج کا دستوری حق

5 سال پہلے
‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎|‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ Uncategorized, فکر ونظر, مضامین
A A
0
protest-in-india

protest-in-india

335
مشاہدات
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ایڈووکیٹ ابوبکر سباق سبحانی

جمہوریت ایک ایسا نظام حکومت ہے جس میں عوام اپنے ووٹ کا استعمال کرکے اپنے نمائندے منتخب کرتی ہے، جس کے بعد منتخب نمائندوں کی دستوری ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کے دستوری و جمہوری مفادات کے تحفظ میں آواز بلند کریں گے، تاہم اگر عوام کے دستوری حقوق جمہوری حکومت یا اس کی کسی پالیسی یا قانون کے ذریعے سلب کئے جاتے ہیں یا جمہوری حکومت کی کسی پالیسی سے عوام بے چین ہوتے ہیں تو دستور ہند کے آرٹیکل ۱۹ کے  تحت عوام کو یہ بنیادی و شہری حق حاصل ہے کہ وہ پرامن طریقے سے اپنی آواز و اپنے خیالات کو پیش کرنے کے لئے احتجاج کریں۔ پروٹسٹ یا احتجاج کا بنیادی مقصد حکومت کی کسی پالیسی، قانون یا کسی بھی بیان کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کرنا ہوتا ہے تاکہ عوام کی بے چینی و جذبات کو حکومت یا متعلقہ ادارہ سنجیدگی سے سمجھے اور اپنی پالیسی یا بیان پر نظر ثانی کرے، اگر کوئی پالیسی یا قانون عوام کے جمہوری و دستوری حقوق کے خلاف ہے تو اس میں دوبارہ ترمیم کرے یا واپس لے۔ 

حالیہ برسوں میں ہونے والے احتجاجات ہماری تاریخ کا  کوئی نیا باب نہیں ہیں، موجودہ وقت میں عوام کے ہونے والے احتجاجات ہماری پرانی تاریخ کا ہی حصہ ہیں، ہندوستان چھوڑو تحریک، سول نافرمانی تحریک و ستیہ گرہ تحریکوں کے بغیر ہمارے ملک کا آزاد ہونا ممکن نہیں تھا۔ آزادی سے پہلے ہزاروں احتجاج اور سول نافرمانی کی تحریکوں نے ہی انگریز حکومت کو ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کیا تھا، ہندوستانی عوام کو پرامن احتجاج کی اہمیت اور طاقت کی تعلیم دینے والے بابائے ہند موہن داس کرم چند گاندھی ہی تھے۔  شہری قوانین میں ترمیم کے بعد ہمارے ملک میں ہزاروں احتجاجات ہوئے جس میں لاکھوں شہریوں نے حصہ لیا، اب زراعتی قوانین میں تبدیلیوں کے بعد پھر لاکھوں شہری کئی مہینوں سے سڑکوں پر موجود ہیں جو دستوری حق کا استعمال کرتے ہوئے پرامن انداز میں حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

ملک کے آزاد ہونے سے پہلے ہمارے ملک میں احتجاج کرنے کا کوئی دستوری یا قانونی حق عوام کے پاس موجود نہیں تھا اس لئے ان تحریکوں کو سخت قوانین و پولیس کاروائیوں کے ذریعے انگریز حکومت خاموش کرنے کی تمام کوششیں کیا کرتی تھی، لیکن ملک کے آزاد ہونے کے بعد ہمارے رہنماوں نے ایک مضبوط جمہوری نظام کو قائم کرنے کے لئے ہی دستور میں آرٹیکل ۱۹ کو شامل کیا جس کا واحد مقصد حکومت کی پالیسیوں پر عوام کو آزادی کے ساتھ اپنے خیالات اور رائے کو پیش کرنے کی آزادی دی، آرٹیکل ۱۹ (۱) (اے) اور (بی) کے مطابق تمام شہریوں کو آزادی خیال اور تقریر کی آزادی ہے اور وہ اپنی بات رکھنے کے لئے پرامن طریقے سے بغیر ہتھیار کے ایک جگہ اکٹھا ہوسکتے ہیں جب کہ آٹیکل ۱۹ کی شق (۲) اور (۳) کے تحت کچھ شرائط و پابندیاں لگائی گئی ہیں جن کے مطابق وہ احتجاج ملک کی خودمختاری و سالمیت کے لئے خطرہ نہ ہوں، پبلک آرڈر یعنی امن و امان، دوست ممالک سے تعلقات، توہین عدالت اور ہتک عزت یا فساد بھڑکانے کی غرض سے نہ ہوں۔ آج احتجاجات کو جمہوریت کے لئے خطرہ کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں ہوتی ہیں، جب کہ کسی بھی جمہوریت کا سب سے قیمتی اثاثہ وہاں کی عوام ہوا کرتی ہیں، اور جمہوریت میں عوام کا سب سے اہم حق ان کا آزادی کے ساتھ آواز اٹھانے کا حق ہے، شرط صرف یہی ہے کہ آواز پرامن انداز سے اٹھائی جائے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت اپنی پالیسیوں یا غلط اقدامات کے خلاف ہونے والے احتجاجات کو دبانے کے لئے پولیس و قانون کا بے دریغ غلط استعمال کرنے میں بالکل نہیں جھجھکتی ہیں۔ دستور ہند کی آرٹیکل ۵۱ (اے) کے مطابق ہر شہری کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ پبلک پراپرٹی کی حفاظت کرے اور احتجاجات کے دوران تشدد سے پرہیز کرے، لیکن ہم نے شہری قوانین کو لے کر ہونے والے احتجاجات کے دوران پولیس و تحفظاتی ایجنسیوں کے ذریعے ہونے والے پرتشدد ردعمل اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچاتے ہوئے جگہ جگہ دیکھا، جامعہ ملیہ کی لائبریری ہو یا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں نیز بہت سی جگہوں پر پبلک پراپرٹی کے ساتھ ساتھ سی سی ٹیوی کیمروں کے ساتھ توڑپھوڑ کے ویڈیو بھی منظرعام پر آئے، لیکن کہیں بھی ان خاطی پولیس والوں کے خلاف کسی بھی طرح کی قانونی کاروائی نہیں کی گئی، آخر کب تک پولیس کی جوابدہی طے نہیں ہوگی؟

بابا رام دیو نے ۲۰۱۲ میں رام للا میدان بلیک منی یعنی کالا دھن کے ایشو کو لے کر احتجاج کیا جس پر پولیس نے کاروائی کی، سیپریم کورٹ نے “رام للا میدان حادثہ بنام ہوم سکریٹری، یونین آف انڈیا و دیگر ۲۰۱۲” کے فیصلے میں کہا کہ “ شہریوں کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ جمع ہوکر پرامن احتجاج کریں جو کہ انتظامیہ یا مقننہ کے کسی بھی غاصبانہ کاروائی کے ذریعے چھینا نہیں جاسکتا ہے”۔  شاہین باغ دھرنے کا معاملہ بھی سیپریم کورٹ میں پہنچا جس کی سنوائی کرتے ہوئے عدالت عظمی نے “امت ساہنی بنام کمشنر آف پولیس” کے فیصلے میں کہا کہ ہر شہری کو پرامن احتجاج کرنے کا دستوری حق حاصل ہے تاہم عوامی جگہوں پر غیر معینہ مدت تک احتجاج کرکے دوسروں کے حقوق کی پامالی نہیں کی جاسکتی ہے، نیز انتظامیہ کو جگہ خالی کرانے کا پورا پورا حق حاصل ہے”۔

احتجاجات کو لے کر عدلیہ کا رویہ بھی سوالوں کے گھیرے میں رہا ہے، اس میں کوئی شک نہیں شہری قوانین میں ترمیمات کرکے مسلم کمیونٹی کے ساتھ قانون میں تفریق برتی گئی تھی جو کہ دستور ہند کی بنیادی روح و ڈھانچہ کے خلاف تھا کیونکہ دستور ہند کا پریمبل یہ وعدہ کرتا ہے کہ کسی کے ساتھ بھی مذہب، نسل، رنگ، ذات پات یا زبان کی بنیاد پر کسی طرح کی تفریق نہیں برتی جائے گی تاہم اس تفریق کے خلاف سیپریم کورٹ میں سو سے زائد پٹیشن زیر التوا ہیں جن پر سنوائی کے دوران نہ تو شہریت کےترمیم شدہ قانون پر کوئی وقتی روک لگائی گئی اور نہ ہی ہزاروں احتجاجات کے بعد بھی اس قانون کے دستوری جواز پر کوئی فیصلہ آیا

عدلیہ، انتظامیہ اور جمہوری حکومت کی یہ دستوری ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے تمام ہی طبقات کے اندر یہ احساس پیدا کرنے کی کوشش کریں کہ یہ ملک سب کا ہے، جہاں دستوری حکومت قائم ہے اور قانون کی نظر میں سب کی حیثیت مساوات پر مبنی ہے تبھی ہم ایک کامیاب جمہوری حکومت بننے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

قارئین سے ایک گزارش

سچ کے ساتھ آزاد میڈیا وقت کی اہم ضرورت ہےـ روزنامہ خبریں سخت ترین چیلنجوں کے سایے میں گزشتہ دس سال سے یہ خدمت انجام دے رہا ہے۔ اردو، ہندی ویب سائٹ کے ساتھ یو ٹیوب چینل بھی۔ جلد انگریزی پورٹل شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔ یہ کاز عوامی تعاون کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ اسے جاری رکھنے کے لیے ہمیں آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔

سپورٹ کریں سبسکرائب کریں

مزید خبریں

RSS 100 Years Journey Analysis
فکر ونظر

سنگھ کا صد سالہ سفر: دیگر تحریکوں کے لیے کیا سبق ہے؟

03 نومبر
Democracy and Civil Society Discussion
مضامین

جمہوریت، حکومتی معاملات اور سول سوسائٹی

01 نومبر
Bihar elections: ‘new messiahs’ debate, Muslim voters, alternatives
مضامین

بہار انتخابات: مسلمانوں کے’نئے مسیحاؤں ‘کا ‘ظہور’، کیا ہے سچائی، کیا ہے متبادل

26 اکتوبر
  • ٹرینڈنگ
  • تبصرے
  • تازہ ترین
Supreme Court UAPA Case Verdict

سپریم کورٹ کا UAPA کیس میں معمورکو ضمانت سے انکار، کہا دہلی دھماکے کے بعد ‘پیغام بھیجنے کے لئے یہ بہترین صبح ‘

نومبر 12, 2025
Bengaluru Waqf Property Protection Workshop

اوقاف کی جائیدادوں کا تحفظ ہماری اجتماعی ذمہ داری: بنگلورو میں ریاست گیر ورکشاپ

نومبر 12, 2025
Imam Arrest Police Action

پولیس آئی اور امام صاحب کا ہاتھ پکڑ کر لے گئی۔ گرفتار امام کی بیوی کا بیان

نومبر 11, 2025
Lalan Singh Bihar Controversial Statement

بہار:”جو ہمیں ووٹ نہ دے اسے گھر سے نکلنے مت دینا” مرکزی وزیر للن سنگھ کا بیان، کیس درج

نومبر 4, 2025
Red Fort Blast Centre Statement

مرکز نے لال قلعہ دھماکے کو دہشت گردانہ واقعہ قرار دیا،دہشت گردوں کے سنڈیکیٹ کو ختم کرنے کا عزم کیا

Kashmir Jamaat-e-Islami Raids

کشمیر میں کالعدم جماعت اسلامی کے خلاف تقریباً دو سو مقامات پر چھاپے، 1000 افراد زیر حراست

Assam Delhi Blast Principal Arrest

آسام: دہلی بلاسٹ کو الیکشن سے جوڑنے پر سابق اسکول پرنسپل گرفتار

Al Falah University Arrested Doctors Clarification Statement

گرفتار ڈاکٹروں پر الفلاح یونیورسٹی کا تفصیلی بیان ایا،کہا صرف آفیشیل تعلق تھا، ادارے کو بدنام کرنے کا الزام

Red Fort Blast Centre Statement

مرکز نے لال قلعہ دھماکے کو دہشت گردانہ واقعہ قرار دیا،دہشت گردوں کے سنڈیکیٹ کو ختم کرنے کا عزم کیا

نومبر 12, 2025
Kashmir Jamaat-e-Islami Raids

کشمیر میں کالعدم جماعت اسلامی کے خلاف تقریباً دو سو مقامات پر چھاپے، 1000 افراد زیر حراست

نومبر 12, 2025
Assam Delhi Blast Principal Arrest

آسام: دہلی بلاسٹ کو الیکشن سے جوڑنے پر سابق اسکول پرنسپل گرفتار

نومبر 12, 2025
Al Falah University Arrested Doctors Clarification Statement

گرفتار ڈاکٹروں پر الفلاح یونیورسٹی کا تفصیلی بیان ایا،کہا صرف آفیشیل تعلق تھا، ادارے کو بدنام کرنے کا الزام

نومبر 12, 2025

حالیہ خبریں

Red Fort Blast Centre Statement

مرکز نے لال قلعہ دھماکے کو دہشت گردانہ واقعہ قرار دیا،دہشت گردوں کے سنڈیکیٹ کو ختم کرنے کا عزم کیا

نومبر 12, 2025
Kashmir Jamaat-e-Islami Raids

کشمیر میں کالعدم جماعت اسلامی کے خلاف تقریباً دو سو مقامات پر چھاپے، 1000 افراد زیر حراست

نومبر 12, 2025
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein

روزنامہ خبریں مفاد عامہ ‘ جمہوری اقدار وآئین کی پاسداری کا پابند ہے۔ اس نے مختصر مدت میں ہی سنجیدہ رویے‘غیر جانبدارانہ پالیسی ‘ملک و ملت کے مسائل معروضی انداز میں ابھارنے اور خبروں و تجزیوں کے اعلی معیار کی بدولت سماج کے ہر طبقہ میں اپنی جگہ بنالی۔ اب روزنامہ خبریں نے حالات کے تقاضوں کے تحت اردو کے ساتھ ہندی میں24x7کے ڈائمنگ ویب سائٹ شروع کی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ آپ کی توقعات پر پوری اترے گی۔

اہم لنک

  • ABOUT US
  • SUPPORT US
  • TERMS AND CONDITIONS
  • PRIVACY POLICY
  • GRIEVANCE
  • CONTACT US
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist

کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN