ممبئی : بی جے پی کے اسٹار کیمپینر اور سی ایم یو پی یوگی جی کا نعرہ ’ بٹیں گے ۔ تو کٹیں گے ‘ ایسا لگتا ہے کہ مہایوتی کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے کیونکہ مہاراشٹر کی سیاسی فضا اس کے حق میں نہیں ہےـپارٹی کی حلیف جماعتوں کیلئے جہاں الجھن کا سبب بن رہا ہے وہیں خود بی جے پی میں اس پر بے چینی پیدا ہو رہی ہے ـ بی جے پی کے کئی لیڈروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے نعرے ہوسکتا ہے کہ شمالی ہند میں کارآمد ہوں لیکن یہ مہاراشٹرا میں درست نہیں ہے جو صوفی سنتوں اور شیوا کے ماننے والوں کی سرزمین ہے ۔
بی جے پی کی حلیف جماعت این سی پی ( اجیت پوار ) کے لیڈر اجیت پوار نے اس نعرہ پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی اور اب خود بی جے پی لیڈر پنکجا منڈے اور اشوک چوان نے اس نعرہ پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ یہ نعرہ فرقہ وارانہ نوعیت کا ہے اور اس کو قدرے تبدیل کرکے وزیر اعظم نے ’ ایک ہیں۔ تو سیف ہیں‘ کا نعرہ دیا ہے ۔ تاہم حلیف جماعتوں اور خود بی جے پی کےکئی لیڈروں نے اس نعرہ کو مسترد کردیا ہے
جے پی کے آنجہانی لیَڈر گوپی ناتھ منڈے کی بیٹی پنکجا منڈے نے سب سے پہلے اس نعرہ کی مخالفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ ان کی سیاست مختلف ہے ۔ وہ اس طرح کے نعرہ کی حمایت نہیں کریں گی حالانکہ وہ اسی پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا یہ ہے کہ ہمیں صرف ترقی کیلئے کام کرنا چاہئے ۔ ایک لیڈر کا کام ہر زندہ شخص کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے کام کرنا چاہئے ۔ ایسے میں ہمیں اس طرح کے موضوعات مہاراشٹرا میں لانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اب سابق سی ایم اور بی جے پی رہنما اشوک چوان نے بھی اس نعرہ کی مخالفت کی ہے ۔ لوک سبھا انتخابات سے قبل اشوک چوان کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نعرہ مہاراشٹرا میں غیر ضروری ہے ۔ یہ مخصوص نعرہ اچھا نہیں ہے اور وہ نہیں ںسمجھتے کہ لوگ اسے پسند کریں گے ۔ذاتی طور پر وہ اس طرح کے نعروں کے حامی نہیں ہیں۔ اجیت پوار نے بھی کہا تھا کہ وہ اس نعرہ کی تائید نہیں کر رہے ہیں۔ وہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ یہ نعرہ مہاراشٹرا میں کارگر ثابت نہیں ہوگا ۔ یہ ہوسکتا ہے کہ اترپردیش اور جھارکھنڈ میں کام آجائے لیکن مہاراشٹرا میں نہیں ہوسکتا ۔ یقینی طور پر بی جے پی کی ایک اور حلیف شیوسینا شنڈے گروپ بھی اس نعرہ سے بے چین ہے کیونکہ اسے اندیشہ ہے کہ اس کے نتیجہ میں اقلیتی ووٹ اپوزیشن جماعتوں کے حق میں متحد ہوجائیں گے اور ترقیاتی اور فلاحی کاموں کا پیام بے اثر ہو جائیگا جس پر ان کی حکومت کام کر رہی ہے ۔ حالانکہ ان کی پارٹی کے کسی بھی لیڈر نے ابھی آن ریکارڈ اس نعرہ کی مخالفت نہیں کی ہے تاہم اس کی صفوں میں اس تعلق سے اندیشے ضرور پیدا ہوگئے ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر و بی جے پی لیڈر دیویندر فرنویس نے آج اس مسئلہ پر وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنکجا اور اشوک در اصل اس نعرہ کے اصل معنی کو سمجھنے سے قاصر رہے ہیں جو در اصل اتحاد پر زور دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بٹیں گے تو کٹیں گے کا نعرہ در اصل کانگریس زیر قیادت مہا وکاس اگھاڑی کی تقسیم پسندانہ مہم کا جواب ہے اور ہر ایک کو متحد رہنے کی ضرورت پر زوردیتا ہے ۔