ایران میں ہفتے کی صبح اُن 60 فوجی کمانڈروں اور ایٹمی سائنس دانوں کی سرکاری تدفین شروع ہوئی جو ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں میں مارے گئے۔سرکاری ٹی وی نے تہران میں منعقدہ جلوس کی تصاویر نشر کیں جن میں ایرانی پرچم اور مقتولین کی تصاویر اٹھائے ہجوم کو دیکھا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ، دیگر اعلیٰ کمانڈروں اور ایٹمی سائنسدانوں کی نماز جنازہ تہران میں ادا کی گئی جس میں بڑی تعداد میں ایران کی عوام نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے لئے ہزاروں سوگوار ہفتے کے روز تہران کی سڑکوں پر نکل آئے۔اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران انہوں نے اپنے جانوں کی قربانی دی تھی۔گارڈ کے سربراہ جنرل حسین سلامی، گارڈ کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے سربراہ جنرل امیر علی حاجی زادہ اور دیگر کے تابوتوں کو ٹرکوں پر رکھ کر دارالحکومت کی آزادی سٹریٹ تک لے جایا گیا۔اس دوران موجود لوگوں کی ہجوم نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرہ بازی بھی۔سلامی اور حاجی زادہ دونوں جنگ کے پہلے دن 13 جون کو جاں بحق ہو گئے تھے، جب اسرائیل نے کہا کہ اس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنا ہے، خاص طور پر فوجی کمانڈروں، سائنسدانوں اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے۔
جنازے کی سرکاری نشریات میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا فوری طور پر کوئی نشان نہیں تھا۔ خامنہ ای، جو جنگ شروع ہونے سے پہلے سے عوامی طور پر سامنے نہیں آئے ہیں، انہوں نے گزشتہ جنازوں میں کھلی تقریبات سے پہلے ملک کے لئے جان دینے والے کمانڈروں کے لیے تابوتوں پر دعا کی تھی، جو بعد میں سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی وہاں موجود تھے اور سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی کہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک شاخ قدس فورس کے سربراہ جنرل اسماعیل قانی اور جنرل علی شمخانی سوگواروں میں شامل تھے۔خامنہ ای کے مشیر شمخانی اسرائیل کے پہلے حملے میں زخمی ہوئے تھے اور ہسپتال میں داخل تھے، سرکاری ٹیلی ویژن کے ٹیلی گرام چینل پر نشر ہونے والی ایک تصویر میں شہری سوٹ پہنے ایک چھڑی پر ٹیک لگائے ہوئے دکھایا گیا تھا۔