لکھیم پور کھیری:
لکھیم پور کھیری پولیس تھانہ پسگوان گاؤں بارانیہ میں پچھلے سال 5 ستمبر کو تین برہمن افراد نے کہار ذات کے 30 سالہ حاملہ شالو کا قتل کیا تھا۔ شالو کے شوہر منوج کشیپ نے بتایا کہ ان تینوں افراد نے سرکاری پمپ سے پانی لینے کی وجہ سے اس کی بیوی اور اس کو مارا تھا۔مار پیٹ میں اس کی پانچ ماہ کی حاملہ بیوی موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ منوج نے دعوی کیا ہے کہ ان کے ساتھ مارپیٹ ان کی ذات کی وجہ سے کی گئی تھی۔ لیکن پولیس نے قتل اور حملہ کا سببجھگڑا درج کیا ہے۔’کارواں‘میں سنیل کیشپ کی رپورٹ کے مطابق منوج ایک مزدور ہے اور شالو سلائی کا کام کیا کرتی تھی۔ منوج نے بتایا کہ وہ اپنی بوڑھی ماںاور ذہنی طور پر بیمار بھائی کے ساتھ ایک کمرے کے مکان میں رہتے ہیں اور وہ اس گھر کا اکلوتا کمانے والا ہے۔کشیپ کے مطابق ان کے گاؤں میںبس ان کا واحد کنبہ برہمن نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا ، ہمارے گاؤں میں 200 برہمن خاندان رہتے ہیں ۔ یہ لوگ زیادہ تعداد میں ہیں لہذا یہ ہمیشہ غنڈہ گردی کرتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ ہم ان کے گھروں میں کام کریں۔ان کے لئے پانی بھریں۔ ان کی اس بات سے غصہ آتا ہے کہ منوج ان کے گھر میں کام نہیں کرتا۔اس وجہ سے ہم یہاں دب کررہتے ہیں۔ کشیپ کے مطابق جن لوگوں نے ان کی بیوی کا قتل کیا وہ پہلے بھی غریبوں کو بہت ستاتے رہے ہیں۔ قتل کے تینوں ملزموں کے نام سنیل مشرا ، انیل مشرا اور سشیل مشرا ہیں۔ کشیپ نے بتایا کہ شالو کا قتل سے دو ہفتہ پہلے انیل کے بیٹے نے مجھے چپل سے مارا تھا اورجب میں نے اس سے کہا کہ وہ مجھے کیوں مار رہا ہے تو اس کی ماں بھی مجھ سے جھگڑا کرنے لگی اور وہ کہنے لگی کہ یہ تمہارے باپ کی جگہ نہیں ہے۔ کشیپ کے مطابق اس دن ہماری اتنی ہی بات ہوئی تھی اورمجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ لوگ قتل کرنے کی حد تک چلے جائیں گے۔کشیپ نے 5 ستمبر کے واقعہ کے بارے میں کہا کہ ان کے گھر کا نل نہیں چل رہا تھا تو وہ نہانے اور پینے کا پانی لینے سرکاری ہینڈ پمپ پر گئے تھے جو قتل کے ملزموں کے گھر کے سامنے والے سڑک پر لگا تھا۔ وہ پمپ ان کی زمین پر نہیں ہے اور اس سرکاری پمپ سے سبھی پانی بھرتے ہیں۔آپ کسی کو منع نہیں کرسکتے لیکن ان دبنگ لوگوں نے پہلے سے ہی جھگڑا کرنے کا موڈ بنا رکھا تھا۔ان کے بچے نے میرے ساتھ پھر سے بدتمیزی کی اور اس کی ماں بھی وہی موجود تھی اور وہ ہمیں برا بھلا کہنے لگی۔