نئی دہلی :پاکستان میں بھی شریعت اور فتوے کے نام پر تماشہ ہوتا رہتا ہے ہر حکومت اپنی سہولت اور ضرورت کے نام پر من ہسند تشریح اور فتویٰ حاصل کرلیتی ہے ـسابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی پارٹی سوشل میڈیا پر بہت طاقتور موجودگی رکھتی ہے جس سے فوجی اسٹبلشمنٹ اور سرکار دونوں پریشان رہتے ہیں ،اس کےدائرہ اثر کو توڑنے کی ساری ترکیبیں بیکار ثابت ہو ئیں ہیں ،حال ہی میں ان کی پارٹی نے 24نومبر کواحتجاج کی کال دی ہے چنانچہ آنے والے خطرہ کو دیکھتے اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این vpn کے استعمال کو حرام قرار دے دیا جس پر ہنگامہ مچ گیا ہے. توببین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی اسلامک اسکالر مولانا طارق جمیل نے اسلامی نظریاتی کونسل کے فتوے پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وی پی این حرام ہے تو پھر موبائل فون کا استعمال بھی حرام ہے۔مولانا طارق جمیل نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ کون سی شرعی کونسل نے یہ فتویٰ دیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ لیکن اگر وی پی این حرام ہے تو پھر تو موبائل بھی حرام ہے کیونکہ اس میں تو وی پی این کے بغی ہی دیکھنے کے لیے اتنی چیزیں ہیں۔ مولانا طارق جمیل نے یہ بھی کہا کہ میرے خیال میں وی پی این کو حرام قرار دینا درست نہیں ہے بلکہ یہ تنگ ذہنی ہے۔
یاد رہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے بڑی تعداد میں غیر رجسٹرڈ وی پی این بلاک کیے جانے کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کو حرام قرار دے دیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا یہ فتویٰ سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے
••وی پی این vpn کیا ہے؟
وی پی این (VPN) ایک تکنیکی ذریعہ ہے جس کے ذریعے صارفین اپنی اصل شناخت اور مقام کو مخفی رکھ سکتے ہیں