پیٹ اسپیچ کے خلاف سپریم کورٹ کیسختی کے باوجود اس کا کوئی اثر نظر نہیں آرہے ہےسدرشن ٹی وی کےسریش چوہانکے بلا خوف اپنی اشتعال انگیزی سے باز نہیں آرہے
سب رنگ انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے نے گریٹر نوئیڈا میں ایک حالیہ تقریب میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ طور پر الزام تراشی والی تقریر کی، جس کی میزبانی مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ خود ساختہ دھرماتما دھیریندر شاستری نے کی تھی۔ سریش چوہانکے نے مذہبی معاملات بالخصوص مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک متنازع تقریر کی۔
‘مہاراج جی نے متھرا کی مورتیوں کو آگرہ کی مسجد میں لانے کا عزم کیا۔ ایک گانے میں کہا گیا، ہم نے دو اور مندروں کو آزاد کرایا ہے- متھرا اور کاشی۔ چھترپتی شیواجی مہاراج کا ہدف 300,000 مندروں کو آزاد کرانا تھا!’
‘ہم کریں گے یا نہیں؟!’ چوہانکے نے پوچھا تو بھیڑ نے بھی جواب دیا۔
واضح رہے کہ دو سال قبل سریش چوہانکے نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اس وقت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا جب ان کے خلاف ہندو راشٹر کے قیام کے عہد کے لیے ایف آئی آر درج کی گئی۔ اور اس نے کانفرنس میں اس واقعہ کو فخریہ انداز میں عام کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں پھانسی بھی دے دی جائے تو وہ اپنے الفاظ واپس نہیں لیں گے۔ – "دو سال پہلے، جب میں نے ہندو راشٹر بنانے کے لیے وفاداری کا حلف لیا تھا، میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی! کیا ہندو راشٹر کی بات کرنا نفرت انگیز تقریر ہے؟ جی ہاں، اس کے بارے میں بات کرنا یقینی طور پر ‘پیٹ اسپیچ’ ہے!